پروفیسر کے اغواء کی تحقیقات ہائیکورٹ کے جج سے کرائی جائے – نواب رئیسانی

322

سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے چمن میں پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں قومی جمہوری حقوق کے لیے متحد ہونا پڑے گا، کاسہ لیسوں کے محاسبہ تک یہ واقعات ہوتے رہیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ پروفیسر لیاقت سنی کی بازیابی سیاسی جماعتوں، طلبہ تنظیموں کے دباو کی وجہ سے عمل میں آئی، پروفیسر لیاقت سنی کے اغواء کی تحقیقات ہائی کورٹ کے معزز جج اور بلوچستان بار کے نمائندے سے کرائی جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا کہ چمن کا واقعہ بہت افسوس ناک اور قابل نفرت ہے، ہم پر زور مذمت کرتے ہیں، ریاستی دہشت گردی قبائل میں خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، یہ واقعات اس وقت تک ہوتے رہیں گے جب تک کاسہ لیسوں کا محاسبہ نہیں کیا جاتا۔ ہمیں قومی جمہوری حقوق کے لیے متحد ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں، طلبہ تنظیموں اور دوسرے دوستوں کے نہایت مشکور ہیں جن کے دباؤ کے وجہ سے پروفیسر لیاقت سنی کی بازیابی عمل میں آئی. اغواء کاروں کا طریقہ واردات کی تحقیقات ہائی کورٹ کے معزز جج اور بلوچستان بار کے نمائندہ سے کرائی جائے اور حقائق سے عوام کو مطلع کیا جائے۔