قوم، بانک کا قرضدار ہے – حاجی حیدر

442

قوم، بانک کا قرضدار ہے

تحریر: حاجی حیدر

دی بلوچستان پوسٹ

پتہ نہیں کچھ لوگوں کا مرتبہ اتنا بلند کیسے ہوتا ہے کہ بانک کی شہادت کی خبر سن کر میں نے فوری فیصلہ کرلیا اس کے حوالے سے اپنا اظہار خیال کروں کیونکہ یہ نام میرے لیے ہمیشہ سے ایک جانا پہچانا نام رہا ہے آخر کیوں نہ ہو؟ جس نے نوجوانوں کو لکھنے کا طریقہ سکھایا، کتابوں سے شناخت کرایا، ادیب اور لکھاریوں کو تصانیف دیں، معاشرے اور تاریخ سے متعارف کرایا، جدوجہد سے شناخت کرایا، کتابوں کا شوق دلوایا۔ بلوچستان اور بلوچ انہیں ایک مزاحمتی کردار کے بطور یاد کریں گے۔ چھوڑیے دوستو! اپنی نا اہلی کو تسلیم کرنے میں کیا شرمندگی میرے بیان سے باہر جب کلام کے بانک کریمہ اور موضوع اس کی جدوجہد ہوں تو کسی اور کی کوئی گنجائش نہیں رہتی میں کیا میری اوقات قلم۔

بانک تمہاری شہادت کی خبر کو لے کر اب تک میں اس سوچ میں رہا کہ تمہارے بارے میں اگر کچھ بھی لکھوں تو تمہاری جدوجہد کی قسم تمہاری کردار کے روایتی طور پر جذبات کی رو میں بہہ کر کسی صورت بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرونگا کیونکہ یہ تمہاری شہادت اور جدوجہد سے انصاف نہیں ہوگا اگر کچھ کمی ہوئی تو تمہاری صابرانہ طبعیت کو دیکھ کر اپنے درگزر کا امید رکھتا ہوں۔

بانک بلوچ ہمارے لیے تم اس لیے عزیز نہیں تھے کہ تم نے تمپ سے لے کر بین الاقوامی سطح بلوچ قوم کی آواز کو منظم طریقے سے پہنچایا، تم اس لیے بھی عزیز نہیں تھے کہ تم نے نوجوانوں کو پڑھنے اور لکھنے کا شوق دلوایا، اس لیئے بھی نہیں تمہارے حوصلے، صبر چٹانوں کی طرح بلند اور مضبوط تھے، اس لیے بھی نہیں کہ تمہاری سب کچھ یعنی خوشی، غم، رشتہ داریاں سب کچھ قومی مفادات سے وابستہ تھے۔ بانک قوم کو آپ اس لیئے عزیز تھے اور تا قیامت رہو گی کہ تم ایک بے غرض انسان تھے، صبر و برداشت کرنے والے انسان تھے تم ایک رہنما تھے، بانک تم بلوچستان تھی، بانک تم تمپ تھی، رخشان اور جھاولان تھی۔ بانک تم تو اپنے کردار میں مجموعی طورپر ایک سراپا مزاحمت تھے۔

بانک وہ انسان تھی جو اپنے قوم کو اپنا قرضدار کر گئی، موجودہ دور کے بلوچ سیاست کو دیکھ کر، بانک کی فکر کو دیکھ کر یقینا بلوچ نوجوان ان کی فکر کے قرض دار رہیں گے کیونکہ تمہاری بہادری، احساس ذمہ داری اور مخلصی کو دیکھ کر اس لیئے آپکی فکر کا قرضدار رہے گا کیونکہ آپ ضد، لالچ، و خوف سے بالاتر ایک عظیم رہنما تھیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔