وائس فار سندھی مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام سندھی کلچر ڈے کے موقع پر لاپتہ افراد آزادی مارچ کا اہتمام کیا گیا
مارچ کا آغاز گورا قبرستان سے ہوا، جہان سینکڑوں کی تعداد میں سندھی مسنگ پرسنز کے لواحقین شریک ہیں، جبکہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی والدہ اور بھتیجی ماہ زیب بلوچ بھی اس مارچ میں شریک ہیں.
مارچ میں خواتین، بچے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اپنے ہاتھوں میں تصویریں اٹھا رکھی ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ انکے پیارے جو کہ سالوں سے لاپتہ ہیں، انہیں منظر عام پر لایا جائے.
راشد حسین کی والدہ کے مطابق راشد حسین کو 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات کے مقام شارجہ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، اور بعد ازاں اسے غیر قانونی طور پر پر پاکستان کے حوالے کیا گیا جو تاحال لاپتہ ہے، راشد حسین کی بحفاظت بازیابی کے لیے فیملی سمیت ریلیز راشد حسین کمیٹی ملک اور بیرون ممالک میں مسلسل احتجاج کررہے ہیں.
مارچ کے شرکاء ریلی کی صورت میں کراچی پریس کلب کے سامنے پہنچ کر احتجاج کررہے ہیں اور آخری اطلاعات تک احتجاج جاری ہے.