دو لاکھ نفوس پر مشتمل بارکھان تعلیم سمیت دیگر سہولیات سے محروم ہے – بی ایس اے سی

239

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کے ساٹھ سے ستر فیصد بچے تعلیمی اداروں سے دور ہیں۔ صوبے کے اسی فیصد اسکولز کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں چھتیس فیصد اسکولوں میں پانی کی سہولت نہیں ہے جبکہ چھپن فیصد اسکولوں میں بجلی کا انتظام نہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب اساتذہ اسکولوں سے غیر حاضر رہ کر تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔

بلوچستان کے ساٹھ فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں غربت کے ہاتھوں مجبور بچے تعلیم ادھوری چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں حکومت کے زیر انتظام اسکولوں میں تعلیم کا معیار ناقص جبکہ پرائیویٹ اسکولز کی بھاری بھر کم فیسیں ادا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے بچے تعلیم کی نعمت سے یکسر محروم ہیں۔

ان خیالات کا اظہار بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے کیا۔

بی ایس اے سی رہنماء کا کہنا تھا کہ آج کے پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد آپ صحافی حضرات سمیت بلوچستان حکومت، گورنر بلوچستان، سیکرٹری تعلیم اور دیگر ذمہ داروں کو بارکھان کے تعلیمی مسائل سے آگاہ کرنا ہے۔ بارکھان ضلع جو کہ دو لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے یہاں کے لوگ دنیا کے تمام سہولیات سمیت بنیادی تعلیم سے محروم ہیں پورے ضلع میں پرائمری سے لے کر ہائیر ایجوکیشن تک تعلیمی نظام تباہ حالی کا شکار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع میں موجود اسکولوں میں اسٹاف اور انفراسٹرکچر کے فقدان کے باعث بیشتر اسکول بند ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول بارکھان سٹی جہاں تقریباً آٹھ سو سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں وہاں کلاس رومز نہ ہونے کی وجہ سے طالبات کھلے آسمان تلے کلاسز لینے پر مجبور ہیں آٹھ سو سے زائد طالبات کے لئے پورے کالج میں صرف ایک واش روم میسر ہے جو کہ قطعاً ناکافی ہے. انتظامیہ کی جانب سے مناسب انتظامات نہ ہونے کے سبب طالبات آئے روز روڈ حادثات کا شکار ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے طالبات کے حصول تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

بی ایس اے سی رہنماوں کا کہنا تھا کہ ضلع میں ہائیر اسکینڈری ایجوکیشن بھی زبوں حالی کا شکار ہے گورنمنٹ گرلز کالج اور گورنمنٹ بوائز کالج بارکھان میں اسٹاف اور انفراسٹرکچر کی کمی ہے جس کی وجہ سے بیشتر طلباء و طالبات حصول تعلیم کے لئے دوسرے شہروں یا صوبوں کی طرف جانے پر مجبور ہیں۔ حکومت کی جانب سے بلوچستان ریزیڈنشییل کالج بارکھان کا اعلان کیا گیا جو کہ محض اعلان تک ہی محدود رہا ہے۔ اعلی تعلیمی سہولیات کے لیے اہلیان بارکھان اور طلباء و طالبات کے بھرپور مطالبے کے بعد حکومت کی جانب سے یونیورسٹی آف بلوچستان کے سب کیمپس بارکھان کا اعلان کیا گیا لیکن ابھی تک اس پر کوئی عمل اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے وفاقی حکومت، بلوچستان حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بارکھان کے زبوں حال تعلیمی صورتحال کا نوٹس لیا جائے اور تعلیمی بہتری کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ گرلز ہائ اسکول میں اسٹاف اور انفراسٹرکچر کی کمی کو دور کیا جائے اور طالبات کے حصول علم کی خاطر محفوظ ماحول بنانے کے لیے مناسب اقدامات کئے جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گورنمنٹ گرلز اور بوائز کالج میں لیکچرارز کی کمی کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کیا جائے اور کالجز کی مکمل فعالیت کے ساتھ بلوچستان ریزیڈنشییل کالج بارکھان کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ طلباء و طالبات کو دوسرے شہروں یا صوبوں کے بھاری بھر کم اخراجات سے بچایا جا سکے۔

بی ایس اے سی رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ تعلیمی سہولیات کے لیے یونیورسٹی آف بلوچستان کے سب کیمپس بارکھان میں جلد از جلد کلاسز شروع کیے جائیں اور انفراسٹرکچر کے قیام کےلیے جلد کام کا آغاز کیا جائے۔