مختلف علاقوں میں گذشتہ روز سے گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ سمیت مارٹر گولے فائر کیئے جارہے ہیں۔
بلوچستان کے علاقے بولان میں پاکستانی فورسز پر دو بڑے نوعیت کے حملوں کے بعد پاکستانی فورسز کی جانب سے آپریشن کی جارہی ہے جس میں گن شپ ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں تاہم حملوں کے بعد زمینی فوج کو پیش رفت میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق گن شپ ہیلی کاپٹروں کو جمبرو، تلانگ اور کمان کے پہاڑوں پر گشت سمیت شیلنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ ہرنائی فورسز کیمپ میں فورسز کی مزید نفری سمیت ہیلی کاپٹر پہنچ گئے ہیں۔
علاوہ ازیں جھالاوان، پنکی، لونی، میژداری سمیت گردونواح میں گذشتہ روز سے مختلف علاقوں میں فورسز مسلسل مارٹر گولے فائر کررہے ہیں اور زمینی فوج پیش قدمی کررہی ہے، تاہم تاحال کسی قسم کی جانی یا مالی نقصانات کی اطلاع موصول نہیں ہوسکی ہے۔
خیال رہے ہفتے کے روز مسلح افراد نے بولان کے علاقے جھالاوان میں پاکستانی فورسز کے کیمپ کو شدید نوعیت کے حملے کے بعد قبضے میں لیا تھا، حملے میں پاکستانی فورسز کو جانی اور مالی نقصانات اٹھانے پڑے تھے۔
اسی طرح گذشتہ روز مذکورہ علاقے میں فورسز کی مزید نفری پہنچی تھی جہاں فورسز کے گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔
سابق وزیر داخلہ، اور سینیٹر سرفراز بگٹی نے حملہ آوروں کیخلاف فضائی طاقت استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔ سرفراز بگٹی نے مطالبہ کیا کہ حملہ آوروں اور ان کے سہولت کاروں کی تلاش کے لئے آپریشن شروع کیا جائے۔ اس سلسلے میں ایئر فورس کی مدد لی جانی چاہیے۔
حکام کے مطابق دونوں حملوں میں پاکستانی فورسز کے صوبیدار سمیت 9 اہلکار ہلاک جبکہ ایک کیپٹن اور صوبیدار سمیت 14 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
دونوں حملوں کی ذمہ داری بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ کا کہنا ہے کہ پہلے حملے میں فورسز کے 11 اہکار ہلاک ہوئے جبکہ دوسرے حملے میں 2 اہلکار ہلاک اور کیپٹن سمیت سات اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
جیئند بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمارے عام نہتے شہری اور خواتین و بچے دشمن کے جبر سے بلوچستان یا بیرون ممالک میں محفوظ نہیں تو پھر دشمن کے بھی شہری و خواتین محفوظ نہیں رہینگے۔ دشمن جس طرز کا جنگ بلوچ پر مسلط کررہا ہے، ہم وہی جنگ دشمن کی سرزمین پنجاب میں شروع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بلوچستان کے کسی علاقے میں دو روز کے دوران ہونے والا یہ دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل ضلع پنجگورمیں بم دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے تھے۔
پنجگور بم حملے کی ذمہ داری بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ ریپبلکن آرمی نے قبول کی۔ بی آر اے کے ترجمان بیبگر بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈیتھ اسکواڈ کارندوں کے گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنا کر تین کارندوں کو ہلاک جبکہ ایک کو شدید زخمی کردیا۔