بلوچستان کے مختلف شعبوں کے انٹر نیشنل کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ ماضی کے حکومتوں کی سپورٹس میں عدم دلچسپی سے میدان ویران ہوگئے ہیں کھیلوں کے کلبز اور اکیڈمیز نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے کھلاڑیوں نے بلوچستان کی بجائے باہر کھیلنا شروع کردیا ہے حکومت وقت کوچاہیے کہ بلوچستان کے کھلاڑیوں کو آگے لانے کیلئے گراؤنڈز،اکیڈمیز دیں تاکہ بلوچستان کے لوگوں کو اپناٹیلنٹ دکھانے کے مواقع میسر ہوں اور وہ بلوچستان کا نام روشن کرسکیں ۔
بیان میں کہا گیا کہ کھیل کا شعبہ صرف مردوں کیلئے نہیں بلکہ خواتین کیلئے بھی ہے یہ مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کہ خواتین کھلاڑی بھی کسی سے کم نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انٹر نیشنل کھلاڑی محمد وسیم، فٹبالر کلیم اللہ،شاہدہ ہزارہ،نرگس ہزارہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
محمد وسیم نے کہا کہ میری آدھی زندگی باکسنگ میں گزرچکی ہے کامن ویلتھ میں دو دو بار میڈل حاصل کئے میں نے اپنے ملک کیلئے بڑے ٹائٹل جیتے ہیں اور ورلڈ رینکنگ میں 3سال نمبر ون رہا ہوں لیکن ا فسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان میں نہ انٹر نیشنل لیول کا باکسنگ کلب ہے نہ ہی گراؤنڈ ہے مجھے برطانوی انٹر نیشنل کمپنی کے ساتھ مجبوراً معاہدہ کرنا پڑا اور وہاں مجھے ٹریننگ دے رہے ہیں بلوچستان میں کوئی ایسی سہولیات نہیں ہیں کہ ہم بلوچستان میں انٹر نیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ کرائیں اب لاہور میں ورلڈ باکسنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہا ہوں اور وہاں پر انٹر نیشنل نام ور کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں ۔
انٹر نیشنل فٹبالر کلیم اللہ نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا اور بلوچستان کا ٹیلنٹ کو آگے لانے کیلئے گراؤنڈ اور اکیڈمی کی اشد ضرورت ہے یہ سب کچھ ہوگا تو ٹیلنٹ خود بخود آگے آئے گا مجھے کراچی اور اسلام آباد میں بلا یا گیا اور لیاری میں میرے لئے فٹبال اکیڈمی بنائی اور وہاں کے کھلاڑیوں کو ٹریننگ دے رہا ہوں یہ میرے لئے فخر کی بات ہے حکومت کو چاہیے بلوچستان کے ہر اسٹار کو آگے لائیں اور ان کے نام پر سپورٹس اکیڈمی بنائیں تاکہ بلوچستان کے کھلاڑی منشیات کی بجائے سپورٹس کو فروغ دیں اس موقع پر انٹر نیشنل کھلاڑی شاہدہ ہزارہ نے کہا کہ ماضی کی حکومتون نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی ہے لیکن موجودہ دو سالوں میں حکومت بلوچستان نے کھیلوں کو فروغ دیا ہے اور بلوچستان میں مختلف کھیلوں کی میچز بھی ہورہے ہیں ہمارے کھلاڑی پہلے ہمیشہ شکوہ کرتے تھے کہ ہمیں ہماری حکومت سپورٹ نہیں کرتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے بلوچستان کے کھلاڑی ہمیشہ اول پوزیشن پر رہے ہیں ہمارے انٹر نیشنل کھلاڑیوں کوتوجہ نہیں دی گئی ہے اس لئے مجبوراً اپنے صوبے سے باہر چلے گئے ہیں حکومت بلوچستان میدانوں کو آباد کریں تو بلوچستان کے کھلاڑی اپنے صوبے سے کبھی باہر نہیں جائینگے اس موقع پر انٹر نیشنل کھلاڑی نرگس ہزارہ نے کہا کہ بلوچستان میں سپورٹس کھلاڑی بننا یہ خواب تھا اور لڑکیوں کو باہر جانے کی اجازت نہیں تھی اور لوگ باتے کرتے تھے یہ ایک مائنڈ سیٹ تھا ہم نے اپنے معاشرے میں یہ چینج لانا ہوگا کہ سپورٹس کے میدانوں میں صرف مرد نہیں بلکہ خواتین بھی شانہ بشانہ میچز کھیلے گی اور اپنے ملک اور بلوچستان کا نام روشن کرینگے بلوچستان کے میدانوں میں کھیلوں کی سہولیات کی فقدان ہے امید ہے حکومت وقت اس پر توجہ دیگی تاکہ بلوچستان کا ہر نوجوان کھیل کے میدانوں میں آکر ملک اور بلوچستان کا نام روشن کرینگے۔