بلوچستان جدید نوآبادیاتی نظام کا شکار ہے – این ڈی پی

240

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے  کہا ہے کہ گوادر میں باڑ لگانا اس بات کو واضح  کرتا ہے کہ سرزمین بلوچستان اسلام آباد کے لیئے صرف آمدن کا ایک ذریعہ ہے اور گوادر کو باڑ لگانے سے ایسا لگ رہا ہے جیسے بلوچستان اسلام آباد کی ملکیت ہو،
جب بھی کسی قوم کے قومی شناخت کو مسخ کرنا ہو تو اسکے جغرافیائی حدود کو توڑا جاتا ہے اس قوم کے جغرافیائی معاملات کو نوآبادیاتی نظام کے حوالے کیا جاتا ہے اور اس وقت بلوچستان جدید نوآبادیاتی نظام کا شکار ہے کیونکہ گوادر کو باڑ لگانا صرف اور صرف سامراج چین کی خوشنودی حاصل کرنا ہے، سی پیک بلوچستان کے استحصال کا نام ہے بلوچ قوم سی پیک جیسے استحصالی پروجیکٹس کو مسترد کرتی ہے کیونکہ ایسے نام نہاد پروجیکٹس کے اثرات سے بلوچ قوم بخوبی آگاہ ہے اور گوادر شہر کو باڑ لگانا اُسی کی ایک کڑی ہے۔

ترجمان نے کہا سی پیک کی وجہ سے ہزاروں بلوچوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا جن کا آج تک کوئی خیر خبر نہیں اور اسکے علاوہ لاکھوں بلوچوں کو زبردستی علاقہ بدر کیا گیا کیونکہ گوادر سمیت مکران ڈویژن کو جدید نوآبادیاتی پالیسی کے تحت لانا ہے.
بلوچستان کے ساتھ یہ رویہ نیا نہیں،  تاریخ گواہ ہے کہ جب ذوالفقار علی بھٹو وزیر اعظم تھے اس وقت بھی بلوچ قوم پر شدید ظلم و جبر کیا جاتا تھا فوجی آپریشنز اپنے عروج پر تھے اور آج کا یہ دور بھی وہی منظر پیش کررہا ہے وقت تو بدل رہا ہے مگر بلوچ قوم پر وہی ظلم و جبر اور استحصال جاری ہے،
اب بھی بلوچ قوم پرستی کے دعویداروں کے پاس وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لیں اور بلوچ قوم پرستی کے حقیقی نظریہ کو جانتے ہوئے بلوچ قوم کا ساتھ دیں اور گوادر شہر پر باڑ لگانے کی شدید مخالفت کریں۔