بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بانک کریمہ بلوچ کی بلوچ طلباء سیاست میں خدمات اور بلوچ خواتین کےلیے جدوجہد کی علامت بننے پر خراج ِعقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن پورے قوم کےلیے سوگوار ہے بلوچ قوم ایک مخلص اور نڈر سیاسی رہنماء سے محروم ہو گیا ہے۔ بانک کریمہ بلوچ نے اپنے جرات مندانہ اور نڈر سیاسی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بلوچ طلباء سیاست کو اس وقت سنبھالا جب بلوچستان میں ہر طرف طلباء راہنماؤں اور کارکنوں پر بدترین بربریت جاری تھی۔ بانک کریمہ نے بلوچ طلباء سیاست میں شعوری جدوجہد کی ایک نئی روح پھونک دی تھی۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بانک کریمہ بلوچ، بلوچ خواتین کےلیے ایک مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے تمام تر پابندیوں اور خوف کے حصار کو توڑ کر جدوجہد کی ایک نئی راہ کا تعین کیا جو معاشرتی اور سیاسی سطح پر خواتین کو متحرک کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ 2016 میں بانک کریمہ کو بی بی سی کے 100 با اثر خواتین میں سے ایک کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بانک کریمہ بلوچ کی جدوجہد تمام بلوچ طلباء کےلیے عملی مثال ہے۔ بانک کریمہ کی جدوجہد اور افکار بلوچ طالبعلموں کےلیے مشعل راہ ہیں۔ عالمی حقوق کے تنظیموں اور حکومت کینیڈا سے مطالبہ ہے کہ وہ بلوچستان کے بہادر بیٹی کے سفاکانہ قتل کا شفاف تحقیقات کریں اور ان کے قاتلوں کو قانون کے مطابق سامنے لاکر سزا دیں۔