پریس کانفرنس میں منشیات کی عدم روک تھام اور گزشتہ روز الندور میں اسکول جلانے کی واقعات میں ملوث ملزمان کی عدم گرفتاری پر انتظامیہ پر تنقید کیا گیا.
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مرکزی شہر تربت پریس کلب میں انسدادمنشیات کمیٹی کے رہنماوں نے ایک پریس کانفرنس میں منشیات کی عدم روک تھام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس کاروبار میں حکومتی ادارے ملوث ہیں.
انہوں نے کہا کہ انسداد منشیات کمیٹی بلیدہ زامران رواں سال مئی کے مہینے سے اپنا جدوجہد جاری رکھا ہوا ہے، اس ضمن میں ہمیں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے اور علاقے میں منشیات کا کاروبار 95 فیصد تک بند ہوچکا ہے.
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف بلیدہ زامران نہیں بلکہ پورا بلوچستان میں منشیات کی لعنت کو روکنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بلوچستان کے نوجوان بھی دوسرے ترقیاتی یافتہ معاشروں کی طرف علم و روشنی کی طرح قدم بڑھائیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے اپنے آواز کو بلوچستان بھر تک پہنچایا اور رفتہ رفتہ پورا بلوچستان منشیات کے خلاف کھڑا ہوا.
انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ لوگوں کی جدوجہد محنت کے باوجود حکومت کا کردار ایک عضو معطل سے زیادہ کچھ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس بنیادی انسانی بحران پر ذراسی توجہ دیتی اور اپنی مشینری کو حرکت میں لاتی کم از کم بلیدہ زامران سمیت مکران اور پھر پورے بلوچستان میں سے اس وباء کا خاتمہ ہوچکا ہوتا، مگر اس حوالے سے انتظامیہ اور حکومت کی خاموشی، بے حسی اور لاتعلقی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اب عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ حکومت اس گندے کھیل میں ملوث ہے اور اس گھناؤنے کاروبار کی حوصلہ افزائی اور پشت پناہی کررہی ہے.
پریس کانفرنس کے شرکاء نے بلیدہ زامران میں منشیات کے عادی افراد کا ڈیٹا پیش کیا اور کہا کہ اپنی مدد آپ کے تحت بیشتر منشیات کے عادی صحتیاب ہوچکے ہیں، انہوں کہا کہ اگر حکومت نے اس وباء کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوششیں نہیں کی تو ہمارا احتجاج کا دائرہ وسیع پیمانے پر ہوگا۔