بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4147 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور پشتون تحفظ موومنٹ کے وفود نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وفود سے گفتگو کرتے ہوئے ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ جب انسان لالچ، خود غرضی اور مفاد پرستی کے بھنور میں پھنس کر انسانیت سے عاری اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزارنے لگے تو عہد حاضر میں بود و باش پارنے والے نوجوان خواتین طبقہ انہی اصولوں پر کار بند ہوکر اپنی انسانی قومی فرائض سے روگردانی اختیار کرتے ہوئے سابقہ اصولوں کی راہ پر چل کر اسی دائرے میں چکر کاٹتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج قبضہ گیر اور استحصالی طبقہ پاکستانیوں کی شکل میں بلوچ وطن پر قابض ہے اور ارتقاء کے آگے بند باندے ہوئے ہیں۔ مظلومیت اور محکومیت کے سیاہ تاریک رات کو صبح روشن میں بدلنے کیلئے فکر اور نظریات کے ہتھیار سے لیس ہوکر بغاوت کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر تم صرف اپنے لیے زندہ ہو تو اس کے معنی ہیں کہ تم اپنے قوم کیلئے زندہ لاش ہو، آج بلوچ قوم ایک ہی وقت میں قومی جبر کا شکار ہے، دنیا میں وہ انسان عظیم اور قابل رشک ہے جو انسانی برابری اور خوشحالی کیلئے اپنے وجود کو مٹانے سے بھی نہیں کتراتے ہیں۔