بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4140 دن مکمل ہوگئے۔ سرگودھا سے حاجی عطا محمد صدر مکہ سوشل ویلفیر سوسائٹی نے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ قومی جدوجہد میں فرد اپنی شہادت میں ایک ادارہ تخلیق کرتے ہوئے اپنے پیچھے روایات اور سچی قوم دوستی کے عظیم جذبات چھوڑ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان آج غلامی کی سانسیں لے رہی ہے جہاں ایک قوم اپنی جنت جیسی سرزمین میں جہنم سی زندگی گزار رہی ہے۔ جہاں قابض کیساتھ ملکر مٹی بھر لوگ مال سے فیضیاب ہوتے ہیں اور یہی لوگ قابض کی قصیدہ خوان بن جاتے ہیں۔ جہاں اسمگلر ڈاکو، کرپٹ افراد ریاستی حکمرانوں کی صفوں میں بیٹھے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پرامن جدوجہد میں قربانیاں ظلم و جبر سے نجات کیلئے دی جاتی ہے اگر جبر نہ ہوتا تو انسانی تاریخ سے واقعات بہت سے ناموں سے محروم ہوجاتی۔ دنیا میں بلوچ مسئلے پر جاری بحث میں تیزی آئی ہے اور اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں اور ممالک میں بلوچ جدوجہد کو پزیرائی ملی ہے۔