پروفیسر لیاقت سنی کے بازیابی کیلئے اکیڈمک اسٹاف کا 24 گھنٹوں کا الٹی میٹم

273

اکیڈمک اسٹاف ایسو سی ایشن جامعہ بلوچستان نے پروفیسر ڈاکٹر لیاقت سنی کی اغواء کے خلاف بی اے،بی ایس سی سمیت تمام ا متحانات کے نگران کمیٹی کے بائیکاٹ اور حکومت کو 24گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مغوی پروفیسر کی با حفاظت بازیابی ممکن نہ بنائی گئی تو یکم دسمبر سے امتحانات کا مکمل بائیکاٹ کرکے گورنر ہاؤس،بلوچستان اسمبلی،کوئٹہ پریس کلب سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے جائینگے۔

اس بات کا اعلان اکیڈمک اسٹاف ایسو سی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، پروفیسر ڈاکٹر شبیر شاہوانی اوربلوچستان پروفیسر ز اینڈ لیکچرارز ایسو سی ایشن کے صدر حمید خان نے اے ایس اے کے جنرل سیکرٹری عبدالباقی جتک،بی پی ایل اے کے جنرل سیکرٹری عارف بلوچ،پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ،کنٹرولر جامعہ بلوچستان ڈاکٹر عین الدین آغا ودیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ گذشتہ روز جامعہ بلوچستان کے تین پروفیسرز جن میں پروفیسر نظام بلوچ،ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی اور ڈاکٹر لیاقت سنی کو مستونگ کے قریب دن دہاڑے نامعلوم افراد نے اغواء کے بعد ازاں پروفیسر نظام بلوچ اور ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی کو غبرگ کے قریب پہاڑوں میں آنکھوں پر پٹی باندھ کر چھوڑ دیا گیا وہ تین گھنٹے مسلسل سفر کر کے کانک پہنچے اور وہاں اپنے ساتھی اساتذہ کو خبر دی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی بے حسی کی وجہ سے معاشرے کے معمار عدم تحفظ کا شکار ہیں انہوں نے سیاسی جمہوری جماعتوں،طلباء تنظیموں وکلاء برادری،میڈیا،سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ پروفیسر ڈاکٹر لیاقت سنی کی رہائی کے لئے آوازبلند کریں تاکہ ملک میں علم وتحقیق کا عالم بلند ہو۔

انہوں نے حکومت بلوچستان کو 24گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے بی اے،بی ایس سی کے نگران کمیٹی سے بائیکاٹ کااعلان کیا اور کہا کہ اگر 24گھنٹوں میں پروفیسر ڈاکٹر لیاقت سنی بازیاب نہیں ہوئے تو یکم دسمبر سے بی اے،بی ایس سی کے امتحانات کا بائیکاٹ اور گورنر ہاؤس،بلوچستان اسمبلی،پریس کلب سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے جائینگے ۔

اس موقع پر بی پی ایل اے کے صدر حمید خان نے اے ایس اے کے تمام مطالبات اور فیصلوں کی حمایت کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر لیاقت سنی کے اغواء کی مذمت کی اور یقین دہانی کرائی کہ بی پی ایل اے مغوی پروفیسر کی بازیابی تک اے ا یس اے کے ہر پلیٹ فارم پر حمایت اور احتجاج میں شرکت کرینگے۔