وی بی ایم پی کا لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

100

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4118 دن مکمل ہوگئے۔  اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے شوکت بلوچ، کامریڈ اسرار بلوچ، این ڈی پی کے ثناء بلوچ نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جبری طور پر بلوچ لاپتہ افراد کی گولیوں سے چلنی لاشیں برآمد ہونے کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔ آج گوادر کے مختلف علاقوں سمیت پنجگور کے گردونواح میں فوجی جارحیت کی جارہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے اپنے تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کی مدد سے بلوچستان بھر میں ظلم کی داستانیں رقم کررہی ہے۔ بلوچستان سے باہر ہجرت کرکے مہاجرت کی زندگی گزارنے والے بلوچ بھی محفوظ نہیں ہے۔ بلوچوں کو لاپتہ کرکے ان کی لاشیں پھینک دی جاتی ہے یا اپنی گناہوں پر پردہ ڈالنے کیلئے فورسز انہیں جھڑپ کا نام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی سائیجی اور پنجگور میں گوارگو میں فوجی آپریشن کی خبریں موصول ہوئی ہے جہاں گن شپ ہیلی کاپٹروں نے کئی گھنٹوں تک پورے علاقے میں شیلنگ کرتے ہوئے عام آبادیوں کو نشانہ بنایا۔ جبکہ ایک عمر رسیدہ شخص جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے ان بدتر حالات پر عالمی اور علاقائی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر خاموشی ریاست کو قوت فراہم کرنے کے مترادف ہے۔