رواں مہینے بلوچستان میں گیس واقعات میں 18 افراد ہلاک اور 23 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
بلوچستان کے علاقے لورالائی میں گیس لیکیج کے باعث میاں جمال خان ولد بخت توخئی اور ان کی ایلیہ ہلاک ہوگئے، نعشوں کو لورالائی ہسپتال منتقل کرکے ضروری کاروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا گیا۔
حکام کے مطابق واقعہ گیس لیکیج کے باعث کمرے میں آکسیجن ختم ہونے کے باعث پیش آیا۔
واضح رہے سردیوں کے آغاز کیساتھ ہی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گیس لیکیج اور دیگر واقعات میں ہر سال کئی افراد زندگی ہار جاتے ہیں۔
دو روز قبل خضدار کے علاقے زہری سلمانجو میں گیس سلنڈر دھماکے میں دو خواتین سمیت چار افراد جھلس کر شدید زخمی ہوئے تھے۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق دو خواتین، ایک جوان لڑکا اور ایک بارہ سال بچے کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔ متاثرین کے جسم بیشتر حصہ جھلسا ہوا تھا جنہیں مزید علاج کیلئے برن سینٹر کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔
قبل ازیں اسی ہفتے کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارگنجی میں گیس لیکیج کے باعث دم گھٹنے سے میاں بیوی ہلاک ہوئے تھے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق بڑیچ ٹاؤن ہزار گنجی میں گیس لیکج کے باعث دم گھٹنے سے میاں جہانگیر ولد عالم گل بیوی سمیت ہلاک ہوئے تھے۔
خیال رہے بلوچستان دارالحکومت کوئٹہ کے علاقہ دیگر علاقوں برن سینٹرز موجود نہیں جس کے باعث گیس لیکیج کے باعث واقعہ میں زخمی افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
گذشتہ دنوں کوہلو کے علاقے بوہڑی میں شادی کے تقریب کے دوران گیس سلنڈر کے دھماکے کے نتیجے 33 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔
مذکورہ واقعے میں متاثرہ 14 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔ کوہلو میں ہسپتال اور طبی سہولیات نہیں ہونے کے باعث واقعہ کے متاثرین کو پنجاب کے شہر ملتان لیجایا گیا۔