بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کی کرسی ہل رہی ہے، اے این پی حکومت سے علیحدہ ہوجائے تو وزیراعلیٰ کی گاڑی زرغون روڈ سے بلوچستان اسمبلی تک نہیں پہنچ پائے گی۔ ہم نے کنٹینر پر تبدیلی کے نعرے نہیں لگائے بلکہ عوام کے مسائل اجاگر کئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے تحت گجرانوالہ، کراچی اور کوئٹہ میں ہونے والے جلسے تبدیلی کی نشاندہی کررہے ہیں کوئٹہ کا جلسہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا ہم نے کنٹینر پر کھڑے ہوکر جلسوں میں صرف تبدیلی کے نعرے نہیں لگائے بلکہ ہم نے عوام کے مسائل اجاگر کئے ہیں ملک کی عوام مہنگائی، بدحالی، بدامنی کی وجہ سے پی ڈی ایم کی جانب راغب ہوئی ہے۔
انتخابی اتحاد سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اس اتحاد کو مزید آگے لیکر چلیں تاہم اس میں زیادہ عمل دخل بڑی سیاسی جماعتوں کا ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری کے کوئٹہ کے جلسے میں نہ آنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا جلسے میں پیپلز پارٹی کے دو سابق وزرا اعظم موجود تھے کیونکہ اس وقت حکومت کی کرسی ہل رہی ہے اپنی کرسی کو بچانے کیلئے وہ اس قسم کے پروپگینڈے کررہے ہیں۔
بلوچستان حکومت کوصوبائی اسمبلی میں عددی برتری حاصل ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی حکومت سے علیحدہ ہوجائے پھر دیکھتے ہیں وزیراعلیٰ کتنے دن حکومت چلاسکتے ہیں، اے این پی کی علیحدگی سے وزیراعلیٰ کی گاڑی زرغون روڈ سے بلوچستان اسمبلی تک نہیں پہنچ پائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران بی این پی وفاق میں حکومت کا حصہ نہیں رہی ہم حکومت کے اتحادی تھے یہ اتحاد پارٹی نے بلوچستان کے سیاسی، معاشی اور صوبے کی ترقی سے متعلق مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے کیا تاہم دو سالوں میں حکومت نے ان مسائل پر دو فیصد بھی توجہ نہیں دی جس پر ہم حکومتی اتحاد سے الگ ہوگئے۔
کوئٹہ کے جلسہ سے قبل تھریٹ الرٹ جاری کرنے اور جلسہ کے دن دھماکہ سے متعلق سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکمرانوں کی پرورش خوف کے ماحول میں ہوئی ہے پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتیں کسی خوف میں مبتلا نہیں ہوں گی۔ پی ڈی ایم کے تحت پشاور، ملتان اور لاہور میں جلسے ضرور ہوں گے۔
لاپتہ افراد سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب پی ڈی ایم اپنے ہدف پر پہنچے گی توملک میں حقیقی جموریت، آئین و قانون کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی ہوگی کسی کو جرائت نہیں ہوگی کہ کسی کے باپ، بھائی یا شوہر کو اٹھاکر لے جائے۔