بیٹے پر اگر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے شفاف ٹرائیل کے ذریعے مقدمہ چلایا جائے اور انہیں اپنے دفاع کا برابر موقع دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار لاپتہ عبدالغنی مینگل کے لواحقین نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
بلوچستان کے ضلع نوشکی سے لاپتہ لیویز اہلکار عبدالغنی مینگل کے والدین کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بیٹے کیلئے احتجاج کررہے ہیں۔ گذشتہ دنوں انہوں نے عبدالغنی کے جبری گمشدگی کے متعلق تفصیلات وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور میڈیا نمائندوں کو فراہم کیئے۔
انہوں نے وی بی ایم پی احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پچھلے کئی سالوں سے بلوچ کارکنوں، وکلاء، ملازم، ڈاکٹر، انجینئرز کے ماورائے عدالت و قانون پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے اغواء نما گرفتاری اور مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں کارکنان اس وقت خفیہ اداروں کی حراست میں ہے۔ جن میں کئی کے لواحقین اپنے پیاروں کی سلامتی اور بازیابی کے لیے گھروں سے باہر نکلے ہیں اور احتجاج کررہے ہیں، کبھی سڑکوں پر مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں تو کبھی بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے نظر آتے ہیں۔
عبدالغنی کے لواحقین نے کہا کہ ہم ان ہزاروں میں سے ایک ہیں جو اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے پچھلے دو سالوں دنیا کے انصاف کے اداروں پر دستک دے رہے ہیں۔
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عبدالغنی مینگل لیویز ملازم ہے جنہیں 13 مارچ 2019 کو ایک فیلڈر گاڑی میں پانچ افراد نے کلی صوفی احمد وال فٹبال گراونڈ سے اٹھاکر زبردستی گاڑی میں بٹھایا اور اپنے ہمراہ لے گئے۔ مذکورہ افراد پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکار تھے جن میں سے دو لیویز کی وردی میں ملبوس تھے جبکہ باقی تین سادہ کپڑوں میں تھے۔ اور اس وقت تمام کھلاڑی وہاں موجود تھے جنہوں نے یہ منظر دیکھا۔
عبدالغنی کے والد کا کہنا تھا کہ ہم ملکی قوانین کے برعکس کوئی مطالبہ نہیں کررہے ہیں بلکہ ملکی قوانین کے تحت بنیادی انسانی حق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اگر میرے بیٹے پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے شفاف ٹرائل کے ذریعے مقدمہ چلایا جائے اور انہیں اپنے دفاع میں برابر کا موقع دیا جائے تب عدالت ان کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرے وہ ہمیں من و عن تسلیم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کیا ریاست پاکستان سے پوچھ سکتے ہیں کہ بلوچ قوم کے ساتھ یہ ظلم کیوں کیا جارہا ہے، کیا دنیا کے مہذب اقوام کو بلوچ قوم کی لاچاری اور ہمارا پرامن احتجاج نظر نہیں آرہا ہے۔
انہوں نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ بلوچ قوم کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کے پامالیوں کا سختی سے نوٹس لیکر ریاستی اداروں پر دباو ڈالیں اور عبدالغنی مینگل سمیت تمام بلوچ لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے میں ہماری مدد کرے۔