سندھ: مورو میں لاپتہ افراد آزادی مارچ

476

سندھ بھر سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی واپسی مشترکہ جدوجہد کہ فتح ہے، مورو کے بعد لاڑکانہ میں مارچ ہوگا –  سورٹھ لوہار

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، سندھ سجاگی فورم، سندھی ادبی سنگت، سگا اور سول سوسائٹی مورو کی جانب سے سندھ بھر سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے گذشتہ روز مورو بائی پاس سے پریس کلب مورو تک ’لاپتا افراد آزادی مارچ‘ کیا گیا۔ جس کی رہنمائی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے رہنماء سورٹھ لوہار، لاپتا افراد کے لواحقین اور مورو کی سول سوسائٹی نے کی۔

احتجاجی مارچ میں جسقم، جیئے سندھ محاذ اور دیگر سیاسی سماجی تنظیموں کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ ’یہ خوش آئندہ بات ہے کہ سندھ بھر سے جبری لاپتا افراد کی باسلامت بازیابی کا عمل جاری ہے، یہ سندھ کی تمام سیاسی سماجی جماعتوں اور باشعور لوگوں کی مشترکہ جدوجہد کی فتح ہے۔
ہم اس عمل کو نا صرف خوش آمدید کرتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ یہ پرزور مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ ایوب کاندھڑو، انصاف دایو، مرتضیٰ جونیجو، کاشف ٹگڑ، پٹھان خان زہرانی، نوید قمر مگسی، سہیل رضا بھٹی، ریاض خاصخیلی، امتیاز خاصخیلی، عاقب چانڈیو، سید بچل شاہ، اعجاز گاہو، بشیر شر، غلام رسول شر، ڈاکٹر فتح محمد کھوسو، مہران میرانی، سہیل میرانی، ظفر چانڈیو، علی نواب مہر، شيراز سومرو، فراز سومرو، شہزاد منگلو، فرحان منگنیجو اور سجاد چنہ سمیت کئی سالوں اور مہنیوں سے بنا کسی مقدمے کے ریاستی اداروں کی تحویل میں قید و بند 60 سے زائد دیگر لاپتا افراد کو بھی رہا کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ان میں سے کسی پر بھی کوئی مقدمہ ہے تو انہیں قانونی طریقے سے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

اس موقع پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء سورٹھ لوہار نے کہا ہے کہ ہم نے ’لاپتا افراد آزادی مارچ‘ کا یہ سلسلہ دو ماہ قبل حیدر آباد سے شروع کیا تھا، حیدر آباد کے بعد 4 اکتوبر کو کراچی میں مارچ کیا اور آج مورو میں کررہے ہیں، ہمارے پرامن آزادی مارچ کا یہ سلسلہ یہیں پر ختم نہیں ہوتا، مورو کے بعد اب ہم لاڑکانہ میں ’لاپتا افراد آزادی مارچ‘ کریں گے اور اس کے بعد کراچی تک ایک بڑے لانگ مارچ کا اعلان کریں گے، ہماری جدوجہد آخری لاپتہ شخص کی بازیابی تک جاری رہے گی۔