ٹی بی پی نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں فائرنگ کے نتیجے میں مذہبی شدت پسند تنظیم کے رہنماء کے طور پر جانے جانیوالے ملا عمر فائرنگ کے نتیجے میں کمسن بیٹے سمیت ہلاک ہوئے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ انہیں پاکستانی فورسز نے تربت کے پوش علاقے سیٹلائیٹ ٹاون میں انہیں فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مبینہ طور پر ملا عمر پہلے ہی سے پاکستانی خفیہ اداروں کے تحویل میں تھا۔
عسکری حکام نے تاحال اس حوالے سے کچھ نہیں کہا ہے۔ ملا عمر ایران کو مطلوب تھا ان پر ایران میں دہشت گردی کے حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
دوسری جانب بلوچ حلقوں کے مطابق ملا عمر پاکستانی اداروں کی پشت پناہی میں کیچ میں بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف ڈیتھ اسکواڈز کی سربراہی بھی کررہا تھا۔
خیال رہے ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف پاکستان کے دو روزہ دورے پر گذشتہ دنوں پاکستان پہنچے تھے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا جب خطے اور عالمی سطح پر کئی تبدیلیاں رونماء ہو رہی ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورتِ حال سمیت افغان مصالحتی عمل، پاک ایران بارڈر مینیجمنٹ اور ایران سے پاک ایران سرحد سے متصل مارکیٹ کے قیام کے امور زیر بحث آئے۔
ملاقات کے دوران جنرل باجوہ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون کے فروغ کا علاقائی امن و سلامتی پر مثبت اثر ہو گا۔