ماجد بلوچ اور فیروز بلوچ کے بازیابی کے لیے 29 اکتوبر کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا – لواحقین
ماجد بلوچ اور فیروز بلوچ کے لواحقین نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 29 مئی 2019 کو فیروز بلوچ آبائی علاقے میں عید کی چھٹی منانے جا رہا تھا کہ قلات کے مقام پر ان کے کزن جمیل بلوچ کے ساتھ جبری طور پر لاپتہ کیا گیا گیا۔ اس کے کزن جمیل بلوچ کو ایک سال کے بعد چھوڈ دیا گیا لیکن فیروز بلوچ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ فیروز بلوچ بیوٹمز میں گریجویشن کے بعد بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچی ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم ہے۔
انہوں نے کہا ماجد بلوچ کو اپنے گھر قلات سے 31 مئی کو گھر والوں کے سامنے لاپتہ کیا گیا ہے جو بلوچستان یونیورسٹی کمپیوٹر سائنس کا طالب علم ہے۔
لواحقین کا مزید کہنا ہے بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان کا ایسا المیہ ہے جس کے بارے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔ کچھ حلقوں کی طرف سے صرف زبانی طور پر لاپتہ افراد کے مسئلے پہ ہمدردیوں کا اظہار کیا گیا ہے لیکن ابھی تک اس مسئلے کے حل کیلئے عملی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بہت سے لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں بھی جنگلوں اور بیابانوں میں ملے ہیں اس حوالے سے ہم اپنے پیاروں کے بارے سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔
لواحقین نے مزید کہا کہ ماجد بلوچ اور فیروز بلوچ کے ابھی تک لاپتہ رکھنے پر 29 اکتوبر کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ انسانی حقوق کے تنظیموں اور دوسرے تمام مکتبہ فکر سے وابستہ حلقوں سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کر کے فیروز بلوچ اور ماجد بلوچ کے بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کرکے ہمارے آواز بنیں۔
آخر میں حکومتی اداروں سے التجا کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو سنجیدہ لے کر پائیدار حل کے لیے سعی کریں۔