بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے پی ڈی ایم کی نام نہاد جمہوری تحریک اور کوئٹہ جلسے کے حوالے سے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اپنے دور اقتدار میں بلوچ نسل کشی میں ملوث رہے ہیں۔ بلوچستان میں وفاق پرست جماعتوں کا ہمیشہ سے وتیرہ رہا ہے کہ وہ اپنے دور اقتدار میں ریاستی بغل بچے کا کردار ادا کرکے بلوچ نسل کشی اور ریاستی مفادات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہونے کا ثبوت دیتے ہیں ۔لیکن جب اقتدار چلی جاتی ہے تو محکوم محکوم اور جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپنا شروع کردیتے ہیں۔ درحقیقت یہ جماعتیں نہ بلوچ عوام کے وارث ہیں اور نہ سیاسی جمہوری قوتیں ہیں بلکہ ان کی ڈوری ہمیشہ ظالم اور جابر قوتوں کے ہاتھوں میں رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی آج بلوچستان میں اپنے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے جن مسنگ پرسنز کا ذکر کر رہا ہے، تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ بلوچستان میں مسنگ پرسز کا جدید فیز اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ اسی جماعت کے دور حکومت میں شروع ہوا جبکہ ن لیگ کے دور میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہا اور اس میں تیزی آئی جبکہ بلوچستان میں نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں اجتماعی قبروں کی بر آمدگی ،تعلیمی ادارے فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہوئے جبکہ ہاسٹلوں میں چھاپے اور کتابوں کو ضبط کرنے کا گھناونا فعل عمل میں لایا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں کٹھ پتلی جمہوریت کی بحالی کیلئے ہونے والے احتجاج سے بلوچ عوام کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیونکہ ان جلسے جلوسوں میں بلوچستان کے حقیقی مسئلے کبھی بھی زیر بحث نہیں لائے جاتے ہیں۔ آج بلوچستان کے چپے چپے پر فوجی آپریشن جاری ہے جبکہ ریاستی جبر انتہا کو ہے۔ طلبہ سیمت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی گمشدگیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن اس نام نہاد جمہوری تحریک میں شامل جماعتوں کو بلوچستان کے اصل مسائل کبھی بھی نظر نہیں آتے ہیں۔ آج وہ اقتدار سے محروم ہیں لیکن کل اگر ان کو اقتدار مل جائے تو یہ آج کے ہونے والے بربریت میں مزید اضافہ کرنے کی پالیسی میں اس ریاست کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ یہ تحریک صرف اقتدار کے حصول کی تحریک ہے۔اس نام نہاد جمہوری تحریک کا بلوچ سمیت اس خطے کے دیگر مظلوم و محکوم اقوام کے حقیقی مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں یہ بات واضح طور پر عیاں ہے کہ بلوچستان میں حقیقی مسائل کیا ہیں۔بلوچ عوام بھی اپنے حقیقی مسائل کے حوالے مکمل شعور رکھتی ہے۔اکیسویں صدی میں نام نہاد جمہوری تحریک جس کا حصول اقتدار ہو ایسے ہتھکنڈوں سے بلوچ عوام کو دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔