جبری گمشدگی کے شکار ماجد بلوچ اور فیروز بلوچ کے لواحقین کی جانب سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں ماجد بلوچ اور فیروز بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کے بازیابی کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرے سے فیروز بلوچ، ماجد بلوچ، راشد حسین، ڈاکٹر دین محمد، غلام فاروق کے لواحقین کے ہمراہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور دیگر نے خطاب کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آج ایک بھی خاندان ایسا نہیں ہے جو جبری گمشدگیوں سے متاثر نہیں ہے، ہر شخص جبری گمشدگیوں کے اجتماعی سزا سے گزر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لوگوں کو اجازت نہیں کہ وہ پابند سلاسل اپنے پیاروں سے مل سکے جبکہ ہزاروں افراد ایسے ہیں کہ ان کے لواحقین کو یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں۔ آج جبری گمشدگیوں کے باعث ریاست بدنامی کا سامنا کررہا ہے لہٰذا ریاست اس پالیسی کو ترک کرکے اس بدنامی سے خود کو بچائے۔
اس موقع پر رقعت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے جہاں بلوچ لاپتہ افراد لواحقین اپنے پیاروں کیلئے زار قطار رونے لگ گئے۔
لاپتہ فیروز بلوچ کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ہم پر یہ ظلم بند کیا جائے، کب تک ہم اس ظلم سے گزرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پیاروں کو عدالتوں میں پیش کرکے انہیں اور ان کے لواحقین کو موقع دیا جائے کہ وہ ان پر لگے الزامات پر کیس لڑ سکیں۔
لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کے بھتیجی ماہ زیب بلوچ کا کہنا تھا کہ راشد حسین کو متحدہ عرب امارات سے لاپتہ کرکے پاکستان منتقل کیا گیا جس کی تصدیق پاکستانی میڈیا نے کی لیکن بعدازاں انہیں مفرور قرار دیا گیا جبکہ گذشتہ دنوں وفاقی وزیر شیرین مزاری نے راشد حسین کو اپنی جانب سے دہشت قرار دیکر کہا کہ وہ گرفتار ہے۔
ماہ زیب بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم کوئٹہ اور کراچی پریس کلبوں کے سامنے مسلسل احتجاج کررہے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں کے رہنماوں سے ملاقات سمیت عدالت سے رجوع کررہے ہیں لیکن کسی بھی جانب سے ہمیں انصاف نہیں مل رہی۔
خیال رہے کہ فیروز بلوچ آئی ٹی یونیورسٹی سے انجینئرنگ کرچکا تھا جبکہ بلوچستان یونیورسٹی سے بلوچی میں ایم اے کررہا تھا۔ فیروز بلوچ کو 29 مئی 2019 کو دوران سفر اس کے کزن جمیل بلوچ کے ہمراہ قلات سے مسلح افراد نے اغواء کرکے لاپتہ کردیا، بعدازاں چھ مہنے کے بعد جمیل بلوچ کو رہا کردیا گیا لیکن فیروز تاحال لاپتہ ہے۔
ماجد بلوچ بلوچستان یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کا طالب علم ہے۔ ماجد کو 31 مئی 2019 کو قلات میں واقع ان کے گھر سے فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔