بلوچ وومن فورم نے اپنے جاری کردہ بیاں میں سخت تشویش کا اظہار کیا کہ بلوچستان کی ہزاروں خواتین اپنے گمشدہ پیاروں کی تلاش میں ذہنی، سماجی اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کے اغواء کا تسلسل جاری ہے اور عدالتوں کے احکامات کے باوجود لاپتہ افراد کا بازیاب نہ ہونا تشویشناک ہے جسکی وجہ سے ان کے عزیز واقارب پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ فیروز بلوچ اور ماجد بلوچ 17 ماہ سے لاپتہ ہیں اور فیروز کی ہمشیرہ فاطمہ پچھلے کہی عرصے سے اپنے بھائی کے لئے آواز اٹھا رہی ہے مگر ان کی کوئی داد رسی اور نہ ہی کوئی شنوائی ہورہی ہے جو کہ بہت تشویشناک ہے
فیروز بلوچ کو 29 مئی 2019 کو قلات سے اُن کے خاندان کے سامنے اغواء کیا گیا جب وہ عید کی چھٹیوں کے لئے پنجگور جا رہے تھے ، فیروز کے ساتھ اغواء ہوئے جمیل بلوچ کی بازیابی کے باوجود فیروز کی عدم بازیابی کی وجہ سے اُن کا خاندان شدید ازیت کا شکار ہے۔
ماجد بلوچ کو اُن کے گھر قلات سے 30 مئی 2019 کو اغواء کیا گیا اور 17 مہینے گزرنے کے باوجود وہ لاپتہ ہیں ، ماجد بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کے طالب تھے ، ماجد کے عدم بازیابی کی وجہ سے ان کے طالب علم دوست اور لواحقین اُن کے لئے شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔
بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے مزید کہا کہ اغواء کا تسلسل اب بھی برقرار ہے جس سےبلوچستان میں ہر طبقہ متاثر ہے ، لاپتہ افراد کے عزیز و اقارب شدید کرب سے زندگی گزار رہے ہیں ۔
ترجمان نے کہا ادارہ لاپتہ فیروز بلوچ اور ماجد بلوچ کی بازیابی کی جہدوجہد میں اُن کے لواحقین کے ساتھ ہے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرے ۔
بلوچ وومن فورم ہر طبقہ فکر کے افراد سے اپیل کرتی ہے کہ وہ 29 اکتوبر کو 3 بجے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں شریک ہو کر فیروز اور ماجد کی بازیابی کی لئے اُن کے خاندان کا ساتھ دیں ۔