بلوچ قوم پرست رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں پاکستان کی جانب سے بلوچ فرزندوں کی شہادت، لاشوں کی بے حرمتی اور تمپ میں ٹریکٹروں کے ذریعے گڑھے کھود کر دفن کرنے کو غیر انسانی عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام عالمی اقدار اور جنگی قوانین کو پایہ حقارت سے ٹکرا کر پاکستان کی نہ صرف بربریت مزید واضح ہوگئی ہے بلکہ بلوچ قوم کا یقین مزید پختہ ہو رہا ہے کہ اس ریاست میں زندگی گزارنا ذلت، تذلیل اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں۔
ڈاکٹراللہ نذربلوچ نے کہا شہدا کے لاش ورثاکے حوالے نہ کرنے نے ہماری اس تشویش میں اضافہ کر دیا ہے کہ پاکستان نے بلوچ فرزندوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کئے ہیں کیونکہ میدانِ جنگ میں کثیرنفری اور جدیدجنگی ساز و سامان سے لیس ہونے کے باوجود دشمن کے نقصان کا شرح ہمیشہ زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا حیرت کی بات یہ ہے کہ جو ریاست دن کی روشنی میں محاذ جنگ میں بلوچ فرزندوں کی لاشوں کو میلوں تک گھسیٹتا ہے، لاشوں کو جلاتاہے، لاشوں کی بے حرمتی کرتا ہے اور ورثا کے حوالے کرنے کے بجائے ٹریکٹروں کے ذریعے گڑھے کھود کر انہیں ڈمپ کرتا ہے لیکن اس کے باوجود اسلامی، جمہوری اور ریاست مدینہ جیسے اصطلاحات کے استعمال پر نام نہاد مذہبی ٹھیکیداروں کی غیرت نہیں جاگ جاتی۔ انہیں انسانیت و اسلام کی توہین نظرنہیں آتا۔ لاشوں کی بے حرمتی پر نام نہاد بلوچ قوم پرست بھی اس جرم میں برابرکے شریک ہیں کیونکہ بلوچ نوجوان ایک طبقہ یا مخصوص علاقے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش نہیں کررہے ہیں بلکہ ان کی قربانیاں عظیم بلوچستان کے لئے ہیں جس میں بلاتقریق رنگ و نسل ونصب تمام بلوچ شامل ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ پاکستان مسلسل بیس سالوں سے جنگی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے لیکن گوریلا جنگ میں ایک دشمن کے مقابلے میں کمزور فریق کی حیثیت سے بلوچ مسلح تنظیموں نے ہمیشہ عالمی جنگی قوانین اور کنونشنز کو اولیت دی ہے۔ دشمن کے مارے گئے کسی بھی سپاہی کی توہین نہیں کی گئی ہے بلکہ ہتھیار پھینکنے والے سپاہیوں پر عالمی کنونشنز کا اطلاق کرکے انہیں ٹرائل سے گزار کر زندہ و سلامت رہا کر دیا گیا ہے۔ لیکن پاکستان کی طرف سے ایسی کوئی مثال نظر نہیں آتا ہے۔ پاکستان نہتے لوگوں کو اٹھا کر زندانوں میں لاپتہ رکھ کر پوری قوم کو اجتماعی سزا کے عمل سے گزار رہا ہے۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا تمپ واقعہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ قدم قدم پر پاکستان بلوچستان میں جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ ہمیں اس بات کا افسوس نہیں شہید عرفان بلوچ اور شہید نور خان بلوچ شہید ہوئے ہیں بلکہ ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ ان کا مقابلہ ایک بزدل اور انسانیت سے عاری دشمن سے تھا۔ بزدل دشمن نے ان کی لاش ورثا کے حوالے کرنے کے بجائے ڈمپ کرکے اپنے جنگی جرائم کو مزید ننگا کر دیا ہے۔ پاکستان یاد رکھے کہ ایسے جنگی جرائم اور بربریت سے بلوچ قوم کو زیر کرنے اور تادیر غلام رکھنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ تاریخ میں ایسے شواہد نہیں ملتے کہ ایک زندہ قوم کو وحشت و حیوانیت سے ہمیشہ غلام رکھا جاسکا ہے۔