بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ بی این پی بھی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک میں شامل ہوگی۔
تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر جہانزیب جمالدینی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے بی این پی نے حکومت سے اپنے راستے الگ کیے، حکومت کو لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت 6 نکات پیش کیے تھے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ 2 سال میں ہمارے 6 نکات پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
بی این پی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبے کے مختلف اضلاع کی پسماندگی کو ختم کرنے کے لیے وفاق سے 200 ارب روپے کے پیکج کامطالبہ کیا تھا لیکن بلوچستان کے بجائے سندھ اور پنجاب کو پیکج دےدیا گیا، دوسرے صوبے کو ملنے کے خلاف نہیں لیکن بلوچستان کا حق ملنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کے جزائر کو وفاق کے حصے میں شامل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور اسے عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ سندھ اور بلوچستان کے جزائر کو وفاق کے حصے میں شامل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور اسے عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان مینگل گروپ کے 4 ارکان کی حمایت سے184 ووٹ لے کر قائد ایوان منتخب ہوئے تھے اور مینگل گروپ کی علیحدگی کے بعد ایوان زیریں میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کی کل تعداد 180 ہوگئی ہےجب کہ حکومت برقرار رکھنے کے لیے 172 ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔