بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4079 دن مکمل ہوگئے۔ عوامی ورکرز پارٹی کے سابق صدر عبدالستار بلوچ نے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا میں پرامن قومی تحریکیں چلی ہیں ان میں سے بہت سی پرامن جدوجہد ناکام ہوئیں اور بہت سے جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہوکر اپنی منزل تک پہنچ گئے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ان رکاوٹوں کے باوجود پرامن جدوجہد کامیاب ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح آج لاپتہ افراد کے لواحقین کی پرامن جدوجہد ریاستی رکاوٹوں کے باوجود اپنی منزل کی طرف کامیابی سے رواں دواں ہے۔ اس پرامن جدوجہد میں نوجوان بوڑھے مرد خواتین ہر طبقہ فکر کے لوگ اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ دوسری جانب ریاست پرامن جدوجہد کو ختم کرنے کیلئے ہر قسم کی طاقت کا بے دریغ استعمال کررہا ہے۔ اب پاکستانی فورسز ار ان کے گماشتوں نے بلوچ آبادیوں پر آپریشن تیز کردی ہے لیکن بلوچ عوام نے اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی فورسز جتنا بھی ظلم کرے ان کو ٹارچر کرے ان کی عزیزوں اور رشتہ داروں کو شہید کرے لیکن ان کے فکر کو ہرگز تبدیل نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ظلم و ستم اور شہادتیں لواحقین کے فکر مزید مضبوط کریں گے۔ ان کے پرامن جدوجہد کا مقصد اپنے پیاروں کی بازیابی ہے اور وہ اس جدوجہد سے ہرگز دستبردار نہیں ہونگے۔