بلوچ یکجتی کمیٹی کراچی کی جانب سے گذشتہ دنوں تربت میں بلوچ آرٹسٹ اور نیوز اینکر شاہینہ شاہین کے قتل کے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت طلباء اور خواتین نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور شاہینہ شاہین کے تصاویر اٹھائے تھیں۔
اس موقع پر بلوچ یکجتی کمیٹی کراچی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شاہینہ شاہین کو اس کے شوہر نے بیدردی کے ساتھ قتل کیا اور قاتل ابھی تک مفرور ہیں، یہ سانحہ جو ایک عورت کے ساتھ پیش آیا ہے اس کیلئے آواز اٹھانا ہم پر فرض ہے اور شاہینہ کے قاتل کو قانون کے مطابق واقعی سزا دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عزت اور غیرت کے نام پر خواتین کا قتل عام اور آبروریزی بند کی جائے، معاشرے میں عورت کو مردوں کے برابر جینے کا حق دیا جائے اور آئے روز غیرت کے نام پہ اس طرح کے واقعات کا ریاست، ریاستی ادارے اور عدالتیں نوٹس لیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ بلوچ معاشرے میں عورت کا مقام کبھی بھی ایسا نہیں رہا کہ عورت پر ہاتھ اُٹھایا جائے لیکن آج کے دور میں بلوچ عورت کا قتل ایک سانحہ نہیں بلکہ سازش ہے۔ مجرم کو سزا دے کر مثال قائم کی جائے کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالا نہیں۔ شائنہ کا قتل ایک آرٹسٹ کا قتل ہے، صحافت کا قتل ہے۔ مجرم کا ابھی تک پکڑا نہ جانا بہت سے سوال جنم دے رہا ہے۔
خیال رہے شاہینہ شاہین کے قتل کے خلاف آج بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بھی علامتی بھوک ہڑتال کی گئی اور دھرنا دیا گیا۔
یاد رہے کہ بلوچ آرٹسٹ و اینکر پرسن شاہینہ شاہین کو گذشتہ ہفتے مبینہ طور پر انکے شوہر نے قتل کیا تھا اور اس وقت بلوچستان میں اس قتل پر لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے اور مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہیں۔