پختون ہری گھاس ہیں
تحریر: محمد خان داؤد
دی بلوچستان پوسٹ
آریسر نے ایک جگہ لکھا امریکی گدھے ہیں اورپختوں ہری گھاس۔ امریکن گدھے آتے ہیں، اپنی خُر نماں بندوقوں سے پختوں کو روند جاتے ہیں اور پختوں گھاس کی ماند پھر اُگ آتے ہیں، دنیا بھر کے پختوں اس لیے دنیا میں ہیں کہ یہ کبھی کسی سے مات نہ کھائیں، جئیں اور شان سے جئیں دیکھنا ایک دن ایسا بھی آئیگا امریکن بھاگ جائیں گے اور پختون خیبر پختون خواں سے لیکر افغانستان اور پو ری دنیا میں ہری گھاس کی ماند لہرائیں گے
بابا یہ سرخ گلاب ہیں
یہ ہری گھاس ہیں!
بابا یہ برونو کی ماند دیس کی حُرمت اور آزادی پر جل جاتے ہیں، یہ سندھ سے بہت دور جلتے ہیں، پر ان کے جلنے کا دھواں سندھ میں بھی اُٹھتا دکھائی دیتا ہے۔
بابا کبھی بھی بنو تو برونو بنو، برنو بھی پختون برونو جس میں حُرمت بھی ہو جو اپنے دیس کے لیے حُر بھی ہو، جس میں غیرت بھی ہو، بابا کبھی بھی وہ پادری نہیں بننا جو سچ نہیں سنتے پر برونو جیسے کا سچ برداشت بھی نہیں کرتے!
پختون نہیں مر سکتے، پختون مرنے کے لیے نہیں آئے وہ تو اس لیے وحشت کا شکار ہو رہے ہیں کہ وہ کسی غاضب کو اپنی دھرتی پر برداشت کرنے کو تیار نہیں
پختون کی ثقافت کبھی نہیں مر سکتی کیوںکہ وہ اپنی ثقافت سے محبوبہ جیسی عشق کرتے ہیں
مجھے نہیں معلوم کہ وہ اپنی محبوبہ سے زیا دہ پیار کرتا ہے یا اپنی ثقافت سے
پر مجھے یہ معلوم ہے کہ ایک محبوبہ پختون سے اسی لیے پیار کرتی ہے کہ وہ دیس پر اور اپنی ثقافت پر مرمٹنے کو تیار رہتا ہے۔
بابا پختون پہاڑوں کی چوٹیوں کا سرخُ گلاب ہے
پختون پہاڑوں کے دامنوں کی ہری گھاس ہے!،،
آج ہم دیکھ رہیں امریکن اپنی لاشوں سمیت بھاگ رہے ہیں
اور پختون اپنے کپڑے جھاڑکر پھر زندگی کی طرف دوڑ رہے ہیں۔
نیا سویرا اور نئی صبح پھر سے پختونوں کو پخیراغلے کہہ رہی ہے
یہ،،پخیراغلے،،ہی پختون ثقافت ہے
پختوں کو بلند پہاڑ نئی زندگی کی طرف بُلا رہے ہیں اور پختون نئی زندگی کی طرف دوڑ رہے ہیں
ان کا نئی زندگی کی طرف دوڑنا ہی ان کی ثقافت ہے
پختون زندہ باد
پختون ثقافت زندہ باد
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔