بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے ڈاڈائے قوم شہید اکبر خان بگٹی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید اعظم کی چودہویں برسی کی مناسبت سے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ، برطانیہ کے شہر لندن، جنوبی کوریا کے شہر بوسان، گریس کے دارلحکومت ایتنز میں سیمیناروں کا انعقاد کیا گیا اور شہدائے تراتانی کو ان کی غیر معمولی اور تاریخی قربانی پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی کے سیمینار میں بی آر پی کے قائد براہمدغ بگٹی، پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن پاکستان قومی اسمبلی محسن داوڑ، پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما فرحت اللہ بابر، عوامی نیشنل پارٹی کے سابق رہنما و پشتون دانشور افراسیاب خٹک، امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گلالئی اسماعیل، معروف صحافی طہہ صدیقی، معروف بلاگر وقاص احمد گوریا، ڈاکٹر پرویز ہودبھائی اور امریکہ میں مقیم معروف کالم نگار ڈاکٹر محمد تقی نے شرکت کی اور ڈاڈائے قوم شہید اکبر خان بگٹی کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے خدمات کو سراہا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ لندن کے سمینار میں بی این ایم کے رہنما حمل حیدر سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے کارکنان نے شرکت کی جب کہ گریس کے سیمینار میں پشتون اور بلوچ کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور بلوچ قوم کے عظیم رہنما کو سرخ سلام پیش کیا۔
جنوبی کوریا میں منعقد تقریب میں ہر مکتبہ فکر کے افراد نے شرکت کر کے ڈاڈائے قوم کے گراں قدر خدمات اور ان کی بلوچستان کے لیے عظیم قربانی کو قوم کے لیے مشعل راہ قرار دیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ نواب بگٹی ایک قد آور سیاسی اور عوامی رہنما تھے وہ تاریخ اور عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ نواب بگٹی کو شہید کر کے مظلوم اقوام کو پیغام دیا گیا جو لوگ اپنے حق کے لیے کھڑے ہوں گے ان کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے گا۔
ڈاکٹر پرویز ہودبھائی نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ہمیں آئی ایس پی آر کے بیانات تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ بلوچستان میں آزاد بین القوامی میڈیا اور این جو اوز کو فوری طور پر جانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ جان سکیں کہ بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے ۔
صحافی طحہ صدیقی کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور بلوچ کے معاملات کو بیرون دنیا سے ہمیشہ چھپائے رکھا گیا۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ اور منشیات کی اسمگلنگ ایسے مسائل ہیں جو کبھی بھی مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ میں نہیں آتے ہیں۔ کیوں کہ ان کے پیچھے بھی ریاست کے ادارے اور ان کے پالے ہوئے عسکریت پسند گروہ ہیں۔
بی آر پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شہید نواب اکبر خان بگٹی نے اپنی پوری زندگی پرامن طریقے سے قومی حقوق کی جنگ لڑی اور ہر ذریعے کو بروئے کار لایا مگر طاقت کے نشے میں چور اور کرپٹ فوج نے چھبیس اگست کو بزرگ بلوچ رہنما کو تیس ساتھیوں سمیت شہید کردیا مگر ڈاڈا کا نظریہ اس فوج کو ہر روز بلوچستان کے کونے کونے میں شکست سے دوچار کررہا ہے کیوں کہ ڈاڈا اکبر بگٹی صرف ایک نام نہیں بلکہ ایک سوچ اور نظریہ ہے جسے ختم کرنا ممکن نہیں۔
شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ شہید اعظم اکبر بگٹی اور ہزاروں شہدا کی دی گئی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی ان کے خوب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے آج ہر باشعور نوجوان کمر بستہ ہے اور وہ اپنے حقوق کے حوالے سے شعور رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ریاستی ادارے انہیں اپنے راستے سے ہٹانے کے لیے مختلف طریقوں سے انہیں نشانہ بنا رہے ہیں جس کی تازہ مثال راجن پور میں پانچ بلوچ نوجوانوں اور حیات بلوچ کے شہادت جیسے واقعات کی شکل میں موجود ہیں۔
بی آر پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ریاست ایک شخص کو تو شہید کرسکتی ہے مگر لاکھوں نوجوان کو ان ہزاروں شہدا کے نظریے سے جوڑ رہے ہے۔