سندھ ہائیکورٹ نے پولیس حکام کو لاپتہ افراد کو بازیاب کراکے 13 اکتوبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، دوسری جانب عدالت نے کہا کہ یہ کیا ہورہا جو جو لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواست فائل کرتے ہیں ان کو ہی غائب کر دیا جاتا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی،دوران سماعت لاپتہ افراد کے وکیل نے کہا کے 5 سال ہوگئے ہیں ہم بچوں کو کیا بتائیں لاپتہ ہونے والا ریاست اللہ واٹر بورڈ کا ملازم تھا اور کورٹ سے واپس آتے ہوئے غائب ہوگیا۔ لاپتہ شہری گورنمنٹ کا ملازم تھا، اب اس کے بچے لاوارث بن کے رہ گئے ہیں حکومت سے کہا جائے کہ اس کے گھر والوں کو وظیفہ فراہم کریں تاکہ یہ لوگ گزارا کرسکیں۔
دوسری جانب لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کردیا عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افراد کے خلاف کوئی کیس تھا یا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق تھا پولیس کیا کررہی ہے اپنے اختیارات استعمال کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں۔