حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان کےمطابق انہوں نے تین ہفتوں سے جاری اسرائیل کے ساتھ سرحد پار حملوں کو ختم کرنے کے لیے قطر کی مدد سے اسرائیل سے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے۔
سب سے تازہ کشیدگی میں اسرائیل نے 6 اگست سے تقریباً روزانہ غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے تھے جو اس کے مطابق سرحد کے پار آنے والے بارودی مواد سے لیس غباروں اور راکٹ حملوں کے جواب میں تھے۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فائر بریگیڈ کا کہنا ہے کہ ایسے بارودی مواد سے لیس غباروں سے جنوبی اسرائیل میں زرعی زمین کو نقصان ہوا ہے جبکہ چار سو سے زائد آگ لگنے کے واقعات پیش ائے ہیں۔
حماس کے غزہ میں رہنما یحییٰ سنوار کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق قطری ایلچی محمد ال ایمادی سے بات چیت کے بعد ‘تازہ کشیدگی کو کم کرنے اور ہمارے لوگوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کو ختم کرنے کے لیے معاہدہ طے پایا ہے۔’
ایک مصری وفد دونوں فریقین کے درمیان غیر رسمی امن معاہدے کی تجدید کے لیے کوشاں ہے جس کے تحت اسرائیل نے سرحد پر امن رہنے کے بدلے میں غزہ کے 13 سالہ بلاکیڈ میں نرمی لانے پر حامی بھری تھی۔
ال ایمدی نے اس وفد کے ساتھ مل کر تل ابیب میں اسرائیلی اہلکاروں سے بھی بات چیت کی۔
ایک بیان میں انہوں نے حماس کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘غزہ کے شہریوں کی مشکل صورت حال’ کو مدنظر رکھتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے لیت تیار ہوئی۔
حماس میں ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرئیل پر غباروں اور دیگر حملے ‘مکمل طور پر رک گئے ہیں۔’
ان کا کہنا تھا: ‘ایندھن کی فراہمی اور بجلی گھر منگل سے کھول دیا جائے گا۔
سرحد پار حملوں کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کو ایندھن کی فراہمی بدن کردی تھی اور اپنے گریڈ سے غزہ کو دی جانے والی بجلی کی فراہمی بھی دن میں محض چار گھنٹے کردی تھی۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سویلین معملات دیکھنے والی اسرائیلی وزارت دفاع کے یونٹ کوگٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘صورت حال کو پرامن کرنے کی کوششوں کے بعد وہ منگل سے کریم شالوم کراسنگ میں معمول کی سرگرمیاں بحال کردے گی جس میں غزہ میں ایندھن کی مصنوعات کا داخہ بھی شامل ہے۔
اس میں مزید کہا گیا: ‘اس کے علاوہ غزہ کا ماہی گیری کرنے کا علاقے میں بھی 15 ناٹیکل میل کا اضافہ کیا جائے گا۔’
تاہم اس میں خبردار کیا گیا کہ ‘اگر حماس، جو غزہ پٹی میں ہونے والے تمام اقدامات کا ذمہ دار ہے، نے اپنے فرائض پورے نہیں کیے تو اسرئیل اس حوالے سے اقدامات لے گا۔