جنگ کا انتخاب ہم نے کیا ہے – نودشنز مندی

299

جنگ کا انتخاب ہم نے کیا ہے

تحریر: نودشنز مندی

دی بلوچستان پوسٹ

جنگ امن کا ضامن ہے، جنگ از خود امن ہے، جنگ عبادت ہے، جنگ بدلا ہے، جنگ انصاف ہے، جنگ برابری ہے، جنگ مسیحا ہے، جنگ قرار ہے، جنگ جنگ کی نفی ہے، جنگ امن کی پیروی ہے، جنگ حفاظت ہے، جنگ دفاع ہے، جنگ راستہ ہے، جنگ منزل ہے، جنگ ذریعہ ہے، جنگ اصول ہے، جنگ حاصل ہے، جنگ قبلہ ہے، جنگ ماننا ہے، جنگ جاننا ہے، جنگ علم ہے، جنگ شعور ہے، جنگ سوچ ہے، جنگ کتاب ہے، جنگ رہبر ہے، جنگ راہشون ہے، جنگ حل ہے، جنگ ضرورت ہے، جنگ مانگ ہے، جنگ تفاوت ہے، جنگ فرق ہے، بس جنگ ہی وہ واحد شہ ہے جو باطل کو باطل اور حق کو حق کہلانے کی کوشش بلکہ کہلوانے والی واحد ضامن ہے، جنگ ہی فقط امن کا پتہ بتاتا ہے اور اسکی ضمانت دیتا ہے، جنگ ہی وہ واحد راستہ ہے جسکی منزل امن ہے، ظالم اپنے آپکو اور نہ ہی اپنے محکوم کو اس غیر انسانی شہ، جسے غلامی کہتے ہیں سے آزاد کرسکتا ہے اور نہ کرنے دیتا ہے لیکن قومیں جب شعور پاتی ہیں وہ ہر راستہ اختیار کرتی ہیں، چاہے وہ علم کا دامن پکڑ کر غلامی جیسی ناروا ذلالت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو یا جنگ کو اپنا ہتھیار بنا کر خود کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلایا جاناہو۔ اپنی حق کی خاطر جنگ کا چناؤ کرنا نہ صرف درد کو سہن اور انسانی قوت سکت کا ختم ہونے کی نشانی ہے بلکہ یہ شعور کے بلند اور بالا رسائی کی نوید ہے۔

جنگ کا انتخاب شوق سے نہیں کیا جاتا بلکہ جنگ مسلط کیا جاتا ہے، جیسے ہمارے اوپر تم نے کیا ہے، ہاں! ہاں! تم ہی وہ فریق ہو اس جنگ میں جس نے جنگ کو بطور ہتھیار استعمال کر کے ہماری سرحدوں پر یلغار کیا، بلوچ روایات کو پامال کیا، مذہبی، اخلاقی، کلچرل اور انسانی حدود کو اپنے پاؤں تلے روندھ ڈالا اور ہمارے آزاد ریاست، ہمارے مادر وطن، ہمارے چمن، ہمارے دھرتی کو اپنے ناپاک اور پلید پیروں سے میلہ کیا۔

جنگ کی شروعات تم نے کی اسکا اختتام بھی تم ہی سے ہوگا، شکست بھی تمہاری ہوگی، ہار بھی تمہاری ہوگی، ذلیل بھی تم ہوگے، خوار بھی تم ہوگے، کیونکہ بلوچ اپنی بقاہ کی جنگ لڑرہا ہے اور تم باقی جنگ لڑ رہے ہو، بقاہ کی جنگ قومیں لڑتی ہیں اور باقی جنگیں افراد لڑتے ہیں۔

ہاں! ہاں! تم ایک فرد ہو، تم ایک گروہ ہو، تم ایک مافیا ہو، تم ایک چالباز ہو، تم ایک مکار ہو، تم ایک فریب ہو، اور اس مکر و فریب کا واحد حل جنگ ہی ہے۔ ہم تم سے جنگ ہی کرینگے یہ چوتھی نسل ہے جو جنگ لڑ رہی ہے تم سے، اسکے بعد بھی جنگ ہی لڑینگے، اور اسکے بعد بھی جنگ لڑینگے، جب تک یہ دھرتی یلغاریوں سے پاک اور صاف نہیں ہوگا تم سے جنگ ہی کرینگے۔

تم بات کروگے ہم بات کرینگے، لیکن بندوق کی نوک پر، انصاف ہوگا لیکن جنگ کے ذریعے۔ تم دشمن ہو دوست نہیں بس جنگ ہی واحد انتخاب اور فیصلہ ہے تم سے نمٹنے کا۔ جنگ ہماری طاقت ہے اور تمہاری کمزوری ہے۔ جو جو درد اس دھرتی پر ماوں، بہنوں، بیٹیوں، اور بیویوں کو تم دے چکے ہو اسکا بدلا اور حساب ہوگا لیکن جنگ ہی منصف ہوگا۔ اور جنگ ہی عدالت ہوگی، جنگ ہی فیصلہ کریگی، جنگ ہی فاتح اور ذلیل کا تعین کریگی۔

تاریخ گواہ ہے جنگیں معاوضوں سے نہیں بلکہ قومی شناخت سے سرشار، پر جذبہ حوصلوں سے لڑی اور بعد ازاں جیتی جاتی ہیں اور اس کو مد نظر رکھ کر ہمارا چناؤ ، انتخاب، فیصلہ، عدالت صرف اور صرف جنگ ہے اور جنگ ہی ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔