مغربی بلوچستان کو مشرقی بلوچستان سے الگ کرنے والے گولڈ سمڈ لائن پاکستانی فورسز کی جانب سے ڈرائیوروں سے جبری مشقت لینے کیخلاف تربت شہر میں خواتین سراپا احتجاج ہوگئے۔
عبدوئی باڈر میں فورسز کی جانب سے تیل کی کاروبار کرنے والوں کو بلاجواز تنگ کرنے اور گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف خواتین نے بلوچستان کے ضلع کیچ میں شہر کے تمام کاروباری مراکز بند کراکے شہید فدا چوک پر دھرنا دیا جس کی وجہ سے تربت شہر میں ہر قسم کی ٹریفک معطل ہوگئی۔
دھرنے میں شریک خواتین کے مطابق ہمارے شوہر، بھائی اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ایران سے تیل اور دیگر خوردنوش کی اشیاء لاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف سی اہلکار کبھی ان گاڑی والوں سے باڈرر میں جبری مزدوری کرواتے ہیں، کبھی ٹیکس کے نام پر ان کی گاڑیوں کو ضبط کیا جاتا ہے۔
دھرنے میں شریک ایک خاتون نے کہا کہ 21 دنوں سے ہمارے بچے گھر نہیں لوٹے ہیں، ایف سی اہلکار ان سے جبری مشقت لے رہے ہیں۔
انہوں نے بلوچ جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ انکی آواز بنیں۔ ان کے مطابق وہ پہلے بھی تربت میں احتجاج کرتے آرہے ہیں لیکن انکی کوئی شنوائی نہیں ہوسکی ہے۔
دھرنے میں شریک خواتین نے کہا کہ جس طرح پاکستان اپنے دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ کاروبار کرتا ہے ہمیں بھی وہی حق دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں سے دشمن سے بدتر سلوک کیا جارہا ہے۔
احتجاجی خواتین کے مطابق چھوٹے گاڑی مالکان بے سر و سامانی کی حالت میں باڈر پر پڑے ہیں انہیں فورسز اہلکار گھروں میں آنے کی اجازت دے نہیں رہے ہیں۔