بلوچستان میں 80 فیصد بجٹ کو کھا لیا جاتاہے – چیف جسٹس سپریم کورٹ

112

 پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے بلوچستان میں سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت زار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان  کو اربوں کھربوں کا بجٹ ملتاہے ، لیکن 80فیصد بجٹ کھالیا جاتاہے ۔ بلوچستان کا پیسہ پتہ نہیں کہاں استعمال ہوتاہے ؟اس کی اجازت نہیں دیں گے ، ہونا تو یہ چاہیے کہ پیسہ کسی کو لوٹنے نہ دیں،  بلوچستان  کے جتنے سکول گنوائے وہاں باڑے بنے ہوئے ہیں،وہاں جاکر ایک ایک سکول چیک کریں تو کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ،محکمہ تعلیم کی جانب سے جن فنڈز کا ذکر کیا گیا ہے ،اس میں تو سارے سکول فائیو سٹار بن سکتے ہیں۔ اگرآفیسر بتا کر جائیں گے تو طلبا، اساتذہ اور ٹیبل سب موجود ہونگے ، بعد میں پھر کچھ نہیں ہوگا۔

یہ ریمارکس چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد،جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پرمشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان کے سرکاری سکولوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر دئیے ۔

سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ زمینی حقائق بالکل برعکس ہیں ، ہمارا مقصد کرپشن اور غلط استعمال کو روکنا ہے ،یہاں بدقسمتی سے تعلیم پر تجربے کئے جارہے ہیں، پہلے ڈی ای او تک تھا اب ڈی سی کو چیئرمین بنادیا گیاکیا۔ ایجوکیشن گروپ کا افسر محکمہ کوکیوں نہیں چلا سکتا ،ہم کسی صورت کسی کو کھانے پینے کی اجازت نہیں دینگے بلکہ اس کا آڈٹ کرائیں گے ،بلوچستان  کو اربوں کھربوں کا بجٹ ملتاہے لیکن 80فیصد بجٹ کھالیا جاتا ہے ۔سکولوں میں گائے بھینسیں بندہیں ،تعلیم نہیں ہوتی۔

سیکرٹری ایجوکیشن شیرخان بازئی نے کہاکہ اگر 12 ہزار سکولوں کو چیک کیا تو سارا کام رہ جائیگا۔جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ بغیر اطلاع کے جائیں تو پتہ چل جائے گا کہ کیا ہورہا ہے ۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ تعلیم اور یتیموں کے پیسے کھانا گناہ کبیرہ ہے ،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ سکولوں میں فرنیچر کی کیا صورتحال ہے ،سیکرٹری ثانوی تعلیم شیر خان بازئی نے کہاکہ ہم نے اس کے لئے کلسٹر بجٹ دیا ہے اور تمام سہولیات فراہم کررہے ہیں ۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد کروا رہے ہیں ہم نے 200 گرلز سکولوں کا تعین کیا ہے جنھیں اپ گریڈ کرینگے ۔

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ بلوچستان میں14ہزار سکولوں پر کتنے بلین خرچ ہوئے ،رپورٹ میں جن فنڈز کا ذکر ہے اس میں تو سارے سکول فائیو سٹار بن سکتے ہیں۔ ہم نے اس کو دیکھا پانچ کروڑ سے زائد فنڈز ایک سکول پر خرچ آتا ہے جس پر سیکرٹری ثانوی تعلیم نے بتایاکہ ایسا نہیں ہے اس میں صرف 4 ارب ترقیاتی کاموں کا بجٹ ہے بلوچستان  بھر میں 46 ہزار اساتذہ ہیں جنھیں تنخواہیں دینی پڑتی ہے ، جس پر استفسار کیاکہ کوئی پیمانہ ہے کس کو کیسے ترقیاتی فنڈ دیئے ہیں۔بعدازاں کیس آئندہ سماعت تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔