بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز کو قتل عام کا لائسنس جاری کیا گیا ہے – ماما قدیر

157

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4075 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او کے جنرل سیکرٹری کامریڈ اسرار بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ جغرافیائی تاریخی حوالے سے بکھری ہوئی آبادی رہی ہے اور اب بھی ہے، قابض کی ظلم و ستم اور خونی آپریشنوں میں جانی نقصانات تک بروقت رسائی ممکن نہیں ہوپاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گچک، آواران میں تباہ کن آپریشن کی گئی، بلوچ فرزندان کا لہو بہایا گیا، خواتین کو اپنی مٹی پر ننگے سر ہونا پڑا۔ پاکستانی خفیہ ادارے بلوچ ماوں، بہنوں، اور بیٹیوں کی عزت تار تار کررہے ہیں جن میں ان کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈز کارندے بھی شامل ہیں لیکن وہ افراد اب بلوچ ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کیلئے بلوچ نہیں رہیں بلکہ وہ دشمن ریاست کے ایجنٹ ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ آج جدوجہد میں بلوچ خواتین نے پرجوش اور عملی کردار ادا کیا ہے، بلوچ پرامن جدوجہد کے راستے میں اب کوئی بھی رکاوٹ نہیں آسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ فوجی آپریشن کو وسعت دیکر پنجگور پروم کے علاقوں تک پھیلایا گیا جہاں حسب معمول خواتین و بچوں اور بزرگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگست کے مہینے میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈز نے بلوچوں کا لہو بہایا اور درجن سے زائد بلوچ فرزندوں کو پاکستانی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی اداروں نے ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دیکر انہیں قتل عام کا لائسنس جاری کردیا ہے۔ سرکار کے صفحوں میں موجود آج خود دست گریبان ہیں۔