بابو مری دوران سفر ایک حادثے میں شہید ہوگئے – لواحقین

486

بابو مری کے خاندانی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اٹھائیس سالہ نوجوان بابو مری 21 اگست کو دوران سفر شہید ہوگئے۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ بابو مری بلوچ جہد آزادی کے ایک سرگرم رکن تھے۔ اٹھائیس سالہ بابو مری کی پیدائش 1992 میں ہلمند کے مری کیمپ میں فیضا مری کے گھر اس وقت ہوا جب فیضا مری بلوچ تحریک آزادی کے رہنماء نواب خیربخش مری کی قیادت میں ہزاروں بلوچوں کے ہمراہ افغانستان میں جلاوطن تھے۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ جس طرح بابو مری کی پیدائش دوران ہجرت ہوئی اسی طرح ان کی شہادت بھی بلوچ سرزمین سے دور غلامی کی زندگی سے نجات اور اپنے قوم کے لیے ایک آزاد سماج کی جدوجہد کے دوران ہوا۔

لواحقین نے بتایا کہ بابو مری کے دو بھائی بلوچ تحریک آزادی میں پہلے اپنے جان کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔ ان کے بھائی عبدالواحد مری 6 جنوری 2002 کو قلات میں اپنے دو دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں دوران آپریشن شہید ہوئے جبکہ دوسرے بھائی قاسم اسد مری کو کوئٹہ نیو کاہان میں فورسز نے اس وقت شہید کردیا جب وہ گھر کے نزدیک مین شاہراہ پر کھڑے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ فورسز نے شہید اسد مری اور ان کے ساتھ ایک دوسرے بلوچ نوجوان کو اغواء کرنے کی کوشش کی اور اغواء میں ناکام ہوئے تو ان کو وہی سرے عام گولی مار کر شہید کردیا۔

یاد رہے کہ بابو مری، عبدالواحد مری اور اسد مری کے چچا نورا مری بھی 2001 میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہوئے تھیں اور سالوں  بعد رہا ہوئے تو وہ جسمانی طور پر مکمل مفلوج ہوچکے تھے، کچھ عرصے اسی طرح بیماری اور مفلوج حالت میں زندہ رہنے کے بعد وہ بھی انتقال کرگئے۔