افغان طالبان کا چاغی سے متصل سرحدی علاقے میں ڈرائیوروں سے امتیازی سلوک

437

بلوچ ڈرائیوروں کی گاڑیوں کو تلاشی کے نام پر گھنٹوں روک کر ان میں لدے سامان کو اتار دیا جاتا ہے ۔

ٹی بی پی نمائندہ دالبندین کے مطابق اسپین بولدک کے سرحدی دروازہ تاجر کی خاطر بند ہونے کے بعد چاغی سے متصل علاقوں سے بلوچستان و افغانستان کے درمیان اشیائے خورونوش اور دیگر ضروریات زندگی کے سامانوں کی تاجر ہوتا ہے ، اس کےلئے روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان اور افغانستان کے درمیان سینکڑوں گاڑیاں آتے جاتے ہیں ۔

ایک گاڑی ڈرائیور غنی جان محمدحسنی نے کہا کہ افغان علاقے میں داخل ہونے کے بعد ہمیں طالبان کو ایک طرف جہاں بھاری رقم بھتے کی صورت میں دینا پڑتا ہے وہی دوسری جانب گاڑیوں میں لدے سامانوں کو تلاشی کے نام پر اتار دیا جاتا ہے جس کے سبب کئی دفعہ خوراکی اشیاء خراب بھی ہوجاتے ہیں ۔

غنی جان  محمد حسنی نے کہا اسی طرح بلوچستان آتے ہوئے بھی افغان طالبان ہماری گاڑیوں کو گھنٹوں روک دیتے ہیں، اور جب بلوچستان کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو جیش العدل کے اہلکار ہم سے بھاری رقم بھتے کی صورت میں لیتے ہیں ۔

تفتان کے رہائشی ڈرائیور عبدالوحید جو کہ گذشتہ ایک سال سے بلوچستان و افغانستان کے درمیان ڈرائیوری کرتا ہے نے ٹی بی پی نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا افغان طالبان کے اس علاقے کا کمانڈر حاجی ملا ضرار کے غیر مناسب رویے سے ایک طرف جہاں عام عوام تنگ آچکے ہیں وہی دوسری جانب خود حاجی ضرار سامان سے لدے گاڑیوں کو تلاشی کے وقت یہ موقف اختیار کرتے ہیں کہ چونکہ ہمارے اوپر پاکستانی خفیہ اداروں کا دباو ہے اس لئے ہم مجبوری کی حالت میں تمام گاڑیوں کی تلاشی لے رہے ہیں ۔

عبدالوحید نے کہا کہ بلوچستان ہو یا افغانستان جو گاڑی سامان، جس میں اکثر خوراکی اشیاء ، ادویات اور گاڑیوں کے پرزہ جات ہوتے ہیں ، کی رسید اور تاجر کا نام و پتہ تک طالبان و جیش العدل کو پیش کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے گاڑیوں سے سامانوں کو تلاشی کے نام پر میدان میں اتار دیا جاتا ہے ۔

بلوچستان و افغانستان کے درمیان چاغی سے متصل علاقوں سے تجارت سے اس وقت دونوں اطراف کے اقوام کے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، سرحدی علاقوں میں عوام اکثر اوقات پاکستانی فورسز سے نالاں نظر آتے ہیں جو کہ عام لوگوں سے سیکیورٹی کے نام پر روزگار چھین لیتا ہے وہی اب افغان طالبان و جیش العدل والوں نے لوگوں کو تنگ کرنا شروع کردیا ہے ۔