بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات سوراب میں ان کے گھر کو فائرنگ کرکے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں میرا نواسہ زخمی ہوا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ رات 12 بجے کے وقت ان کے گھر پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب گھر کے افراد باہر بیٹھے ہوئے تھیں جبکہ وہاں موجود میرے نواسے کو ایک گولی لگی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے۔
ماما قدیر کے مطابق ان کے گھر پر حملہ ڈپٹی کمشنر سوراب کے ایماء پر کیا گیا ہے لہٰذا وزیر اعلیٰ بلوچستان، وزیر داخلہ بلوچستان انہیں فوراً معطل کرکے انکوائری کرے۔
انہوں نے بتایا کہ سوراب میں سہولیات کی عدم بازیابی کے باعث زخمی نواسے کو گذشتہ رات کوئٹہ ریفر کیا گیا جہاں ٹراما سینٹر میں ان کا آپریشن کیا گیا۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہمارا قصور کیا ہے کہ ہمیں کوئٹہ اور آبائی علاقوں میں نہیں چھوڑا جاتا ہے۔ اب بھی گھر والوں کو دھمکیاں موصول ہوئی ہے کہ وہ اس حوالے سے خاموشی اختیار کرے۔
دریں اثناء دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4037 دن مکمل ہوگئے۔ سماجی کارکن خالدہ ایڈوکیٹ بلوچ، زرینہ بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کیا۔