کوہلو میں حیات بلوچ کے قتل کیخلاف مظاہرہ

278

طالب علم حیات بلوچ کے قتل کے کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری، زہری کے بعد کوہلو میں احتجاج

گذشتہ دنوں تربت میں ایف سی اہلکاروں کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل ہونے والے طالبعلم حیات بلوچ کے حق میں آج بلوچستان ضلع کوہلو میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں طلبہ، سیاسی، سماجی کارکنان، تاجر برادری اور سول سوسائٹی نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ریلی ٹریفک چوک سے شروع ہوکر بینک چوک پر مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی، شرکاء نے حیات بلوچ کے حق میں بینرز، پلے کارڈ اٹھا رکھے ہوئے تھے۔

ریلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ملک گامن خان مری، ایڈوکیٹ خلیل مری، بلوچستان نیشنل کے جنرل سکریٹری وڈیرہ علی نواز مری، جمیعت علمائے اسلام کوہلو کے پریس سیکرٹری مولوی ابراھیم مری، پی ٹی آئی کوہلو کے ترجمان علی احمد کرد اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے شہید حیات بلوچ کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

مقررین نے کہا کہ یہ صرف حیات بلوچ کا قتل نہیں ہے بلکہ ایک پڑھی لکھی قوم اور مستقبل کا قتل ہے۔ یہ کوئی حادثاتی موت نہیں تھی بلکہ جان بوجھ کر اس کو مارا گیا۔ اگر ایک گولی لگتی تو حادثاتی ہوسکتی تھی لیکن 8 گولی مارنا کوئی حادثاتی موت نہیں ہوسکتی۔ اگر حیات بلوچ نے کوئی غلطی کر بھی لیا تھا تو اس سے قانون کے سامنے پیش کرنا تھا لیکن ایسے ماں باپ کے سامنے قتل کرنا ظلم کی انتہاء ہے

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ بلوچستان میں ایک نوجوان کو مارا گیا بلکہ کئی ایسے نوجوان ظلم و زیادتیوں کے شکار ہوئیں۔

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے یہ مسئلہ عوام کے سامنے آیا نہیں تو یہ بھی دب کے رہ جاتا، بلوچستان میں کئی عشروں سے ظلم و بربریت جاری ہے، کبھی بم دھماکے ہوتے ہیں کبھی جبری گمشدگی اور کبھی ریاستی اداروں کے ہاتھ ایسے واقعات رونماء ہوتے جا رہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ لگتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جارہا ہے اور بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہونے دیا جارہا ہے۔

خیال رہے گذشتہ دنوں خضدار کے علاقے زہری میں بھی تربت واقعے کیخلاف ایک ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور شدید نعرہ بازی بھی کی گئی۔

ریلی مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے آخر میں جلسے کی صورت اختیار کی جہاں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ حیات بلوچ کے قتل کیخلاف بلوچستان کے متعدد شہروں میں طلباء سراپا احتجاج ہیں۔ گذشتہ دنوں اس حوالے سے ملک گیر احتجاج کیا گیا جہاں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور دیگر شہروں سمیت سندھ کے مرکزی شہر کراچی، اور دیگر علاقوں میں مظاہرے کیئے گئے۔