بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا چودہ اگست نہ صرف بلوچ قوم بلکہ خطے اور عالم انسانیت کے لئے یوم سیاہ ہے۔ بلاشبہ پاکستان نہ صرف بلوچ، سندھی اور پختونوں کے لئے ایک مسلسل عذاب ہے بلکہ خطہ اور عالم انسانیت اسی کی آگ میں جل رہی ہیں۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا برطانوی سامراج نے اپنے مستقبل کے مفادات اور خطے میں طاقت کے توازن کی جنگ کے لئے ہندوستان کو تقسیم کرنے کے لئے مذہبی جنونیت اور مذہبی جذبات بھڑکا کر پاکستان کا قیام عمل میں لایا۔ برطانیہ اپنے مقصد کی حصول کے لئے کامیاب ہوا لیکن اس کا خمیازہ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی مہاجرت، لاکھوں انسانوں کا قتل، اور بلوچ، سندھی اورپشتونوں کو قومی سرزمینوں پر قبضے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان کو تقسیم کیا گیا تو جس خطے پر نام نہاد پاکستان بنا وہاں مذہبی جنونیوں نے غیر مسلموں کی عزت و آبرو اور جان و مال پر حملے شروع کردیئے۔ لاکھوں ہندو اورسکھوں کو اپنا وطن چھوڑ کر ہندوستان کی سرزمین پر مہاجرت اختیار کرنا پڑا۔ اس کے جواب میں ہندوستان سے لاکھوں لوگ اپنی پرکھوں کی سرزمین سے مہاجرت کرکے سندھ میں بسنے پر مجبور ہوگئے۔ یہ انسانی تاریخ کا سبب سے بڑا ہجرت تھا۔ اس عظیم ہجرت کا بنیادی سبب محض مذہبی جنونیت پر مبنی ریاست کا قیام تھا۔ اسی طرح پاکستان میں مذہبی اقلیت بھی مسلسل ریاست اور اس کے حواریوں کے نشانے پر رہے ہیں۔ پاکستان میں ہندوؤں کی تعداد مسلسل گھٹتی جارہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں ہندوؤں کو تبدیلی مذہب پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اس کی کئی مثالیں میڈیا میں بھی سامنے آ گئی ہیں۔ اسی طرح عیساؤں کو بھی نشانہ بنانا ایک معمول بن چکا ہے۔ انہیں مسلمانوں کے کنواں اور چشموں سے پانی پینے کی اجازت نہیں ہے۔ عدالتوں میں کوئی ان کا وکیل بننے کو تیار نہیں۔ ایک عیسائی خاتوں آسیہ بی بی کو آٹھ سال تک توہین مذہب کے نام پر جیلوں میں رکھ دیا گیا۔ بری ہونے پر وہ پاکستان چھوڑ کر کینیڈا میں پناہ گزین کی زندگی گزار رہی ہے۔ اس کا گناہ مسلمانوں کے ایک مشترک کنواں سے پانی حاصل کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بنگال اور سندھ پاکستان کے قیام کے لئے کسی نہ کسی سطح پر کوشاں تھے لیکن انہیں بھی پاکستان کے ہاتھوں بے شمار زخم اٹھانے پڑے۔ بلوچ کبھی بھی تحریک پاکستان میں شامل نہیں تھے، بلکہ بلوچ شروع دن سے انگریز حکومت کے خلاف برسرپیکار رہے ہیں۔ بلوچ نے تاریخ ساز جنگیں لڑیں لیکن ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کی قیام ہماری غلامی کی وجہ بن گئیں۔ سامراج کی آشیرباد سے پاکستان نے بلوچ وطن پر جارحیت کرکے اسے اپنی کالونی میں تبدیل کردیا۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ مذہبی بنیادوں پر ہندوستان کی تقسیم، پاکستان کا قیام اور بلوچستان پر پاکستانی قبضہ تاریخ کا بہت بڑا المیہ ہے۔ آج دنیا جس مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عذاب سے دوچار ہے اس کے تانے بانے 14اگست 1947سے جاملتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کرکے ہماری قومی اقتدار اعلیٰ چھین کر ہمیں ایک کالونی بنا دیا۔ اس کے بعد سات دہائیوں سے بلوچ نسل کشی جاری ہے۔
انہوں نے کہا جو اقوام پاکستان کے قیام میں پیش پیش تھے ان اقوام کے ساتھ پاکستان نے تاریخ کا بدترین ظلم روا رکھا۔ بنگالی خوش قسمت تھے کہ جلد ہی آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن سندھی اور پشتون سمیت دیگر محکوم اقوام آج تک ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔
خلیل بلوچ نے کہا کہ پاکستانی قبضے کے پہلے دن سے بلوچ قوم نے پاکستان کے خلاف مزاحمت کا راستہ اپنایا۔ مختلف نشیب و فراز سے گزر کر آج تک جہد آزادی اور قربانیوں کا سفر جاری ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بلوچ قوم کی کامیابی ہے جس نے اپنے ہمسایہ اقوام کو باور کرایا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا محور ہے۔ پاکستان کی وجود کے ساتھ خطہ اور دنیا میں امن و سلامتی ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ سمجھتا ہے کہ پاکستان نہ صرف بلوچ وطن پر قابض اور بلوچ دشمن ہے بلکہ خطے کے ممالک سمیت پوری انسانیت کا دشمن ہے۔ بلوچ قوم نہ صرف اپنی بلکہ عالم انسانیت کی دفاع کا جنگ لڑرہا ہے۔ آج خطے کے ممالک کو دہشت گرد اور انسانیت دشمن پاکستان کے خلاف ایک مشترکہ محاذ بنانے کی طرف توجہ دینا چاہیئے۔ بصورت دیگر یہ کینسر کی طرح پھیلتا جائے گا اور ایک وقت آئے گا کہ اسے روکنا ممکن نہیں ہوپائے گا۔