پنجگور سے خواتین و بچوں کی گمشدگی باعث تشویش ہے- وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز

165

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گچک کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز نے بڑے پیمانے کی زمینی و فضائی آپریشن شروع کی ہے جس کے نتیجے میں اب تک اطلاعات کے مطابق متعدد افراد جن میں خواتین و بچے شامل ہیں کو اغواء کیا گیا ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اپنے ایک بیان میں کہا پنجگور سے بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگی باعث تشوش اور  غیر آئینی، غیراخلاقی اور غیر انسانی فعل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس غیر اخلاقی اقدام کا نوٹس لے کر خواتین و بچوں کو بازیاب کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرے۔

خیال رہے کہ پنجگور میں فوجی آپریشن کا آغاز گذشتہ دنوں کیا گیا تھا، جسے  گچک سمیت دیگر علاقوں تک وسعت دی گئی ہے، مقامی لوگوں سے یہ بھی اطلاعات موصول ہوئی تھی  کہ گذشتہ روز پاکستانی فوج نے دو لاشیں اپنی نگرانی میں دفن کئے ہیں، ساتھ ہی  مقامی لوگوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی یہ لاشیں جلی ہوئی تھیں۔

ٹی بی پی کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سات خواتین کو گیارہ بچوں کے ہمراہ حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منقل کردیا گیا ہے، جبکہ آٹھ افراد کے گھروں سمیت گندم اور دیگر کھیتوں کو فورسز نے جلا دیا ہے۔

لاپتہ کیئے گئے خواتین اور بچوں میں مریم، مہرم، ماہل، ماہ گل، رضیہ، جماعتی، بیگو، چودہ سالہ شکیلہ، چھ سالہ جمیلہ، بارہ سالہ خیرینہ، چھ سالہ سبرینہ، ایک سالہ عدیلہ، آٹھ سالہ زبیر، سات سالہ سمیر، چھ سالہ شہداد، چار سالہ شہرام، دو سالہ شانتل اور مزید ایک دو سالہ بچہ شامل ہے۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ بہرام، بیام، پنڈوک، سردو، میاں، شمبو اور مراد بخش کے گھروں کو فورسز نے جلادیا ہے۔

خیال رہے مذکورہ علاقے فورسز کے محاصرے میں ہیں جبکہ مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث بروقت معلومات تک رسائی ممکن نہیں ہے۔

دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ایک اپیل بھی جاری کی ہے کہ پنجگور سے لاپتہ ہونے والے خواتین و بچوں کی مکمل تفصیل تنظیم کو فراہم کیا جائے تاکہ وہ اس مسئلے حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کے سامنے موثر انداز میں اٹھا سکے۔