نواب اکبر خان بگٹی کی قربانی نے بلوچ مزاحمتی تحریک کو جلا بخشی ۔ بی آر اے

385

شہید نواب بگٹی کے وارث بلوچستان کی آزادی کیلئے برسرپیکار نوجوان اور وہ پیر، بزرگ ہیں جو وطن یا کفن کے نظریہ کے تحت قابض سے لڑ رہے ہیں ۔ بیبگر بلوچ

بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان بیبگر بلوچ نے ڈاڈا بلوچ نواب اکبر خان بگٹی کی 14 ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بلوچ وطن کیلئے پیران سالی میں تاریخی مزاحمت پنچابی استعمار اور قبضہ گیریت کیلئے ایک چیلنج بن گیا، بلوچستان پہ پاکستانی قبضے کے بعد سے جاری مزاحمتی جنگ کو نواب اکبر خان کی شہادت نے جو توانائی بخشی و قوت بخشی اس مزاحمت کو کچلنے کیلے ریاست کے تمام فوجی و سیاسی حربے ناکام ہوچکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید نواب اکبر خان بگٹی کے سیاسی و مزاحمتی وارث وہ نوجوان ہیں کہ جو وطن کی آزادی کیلئے قبضہ گیریت کے خلاف وطن یا کفن کے فلسفہ کے تحت جوان مردی سے لڑ رہے ہیں۔

نواب اکبر خان پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ، نو آبادیاتی منصوبوں اور کالونائزیشن کے خلاف مرتے دم ڈٹے رہے، پاکستانی ریاست نے نواب اکبر خان کو خریدنے اور جھکانے اور توڑنے کیلئے سر توڑ کوشش کی لیکن وہ باطل قوتوں کے خلاف آخری سانس تک ڈٹے رہے اور لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

آج نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کو چودہ سال گزر گئے مگر ہر بلوچ کے دل میں ان کی مزاحمتی فکر زندہ جاوداں ہے، نواب اکبر خان نے غلامی کی زنجیروں کو توڑنے اور استعماریت کو شکست دینے کیلئے مسلح مزاحمت کو ترجیح دی اور ثابت کیا کہ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو اسکا مقابلہ مزاحمت سے ہی ممکن ہے۔