سبی: دو بھائی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

144

ایک ہفتے کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے آٹھ افراد کے جبری گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے ضلع سبی سے پاکستانی فورسز نے دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

ٹی بی پی کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سبی کے علاقے لہڑی سے پاکستانی فورسز نے دو بھائیوں خان محمد ڈومکی اور گلبہار ڈومکی ولد عمر کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے گھر پر چھاپے کے دوران دونوں افراد کو حراست میں لیا جبکہ گھر کی تلاشی کے دوران توڑ پوڑ کی گئی اور خواتین و بچوں کو حراساں کیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق فرنٹیئر کور اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے دونوں بھائیوں کو آنکھوں پر پٹیاں باندھا اور انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے لے گئے جبکہ آخری اطلاعات تک ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

خیال رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تسلسل کیساتھ رپورٹ ہورہے ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران ہرنائی، کوئٹہ، سبی اور دیگر علاقوں سے آٹھ افراد کو لاپتہ کیا جاچکا ہے۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی احتجاج جاری ہے۔ وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ اس بات کو مسترد کرچکے ہیں کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں کمی آئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا ہے اگر ریاستی ادارے ایک شخص کو رہا کرتے ہیں تو اس کیساتھ ہی دس افراد کو لاپتہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث لاپتہ افراد کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے۔