حیات مرزا کے قاتل
تحریر: یوسف بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
جیسے ہی حیات بلوچ کے بارے میں بحث چھڑ جاتی ہے تو ہمارت پاسدارانِ وطن کے بارے میں منفی سوچ کا تاثر ذہن میں بستا ہے، حیات بلوچ کے قاتل تو ان کے محافظ تهے، اچانک محافظ نے نوجوان کا قتل کیوں کیا؟
تیره اگست کی صبح جب حیات بلوچ اپنے والدین اور چهوٹے بهائی کے ہمراه اپنے والد صاحب کی کهجور کے باغ کی صفائی میں مصروف تهے، تب اچانک ایف سی بلوچستان کی گاڑی کے قریب ایک بم دهماکہ ہوا۔
حیات مرزا کے قریبی دوست اور ہمسایہ نے اس بات کی وضاحت یوں کی “دهماکے کے بعد حیات کے کئی دوست بهاگ نکلے، جو ان کے پاس تهے، یہ نئی بات نہیں، دهماکے کے بعد لوگ اپنی جان کو بچانے کے لیے ادهر اُدهر اس لیئے بهاگتے ہیں کہ کہیں ان کو بهی کوئی اغواه نہ کیا جائے یا ان کو بے گناه شهید نہ کریں، حیات نہیں بهاگا، شاید اس لیے کہ وه بے قصور تها، ایک باریش فوجی حیات کے باغ میں داخل ہوا اور حیات پر تشدد شروع کیا اور گهسیٹ کر روڈ کنارے لے گیا، حیات کے والدین ہاتھ جوڑ کر منتیں کرتے رہے کہ ہمارا حیات بے قصور ہے، سننے کے بجائے حیات کی والده کا دوپٹہ ان کی آنکهوں پر بانده کر اور الٹا لٹا کر بے دردی سے حیات کو شهید کیا گیا۔”
ایک بلوچ عورت کے جو سر پر دوپٹہ ہے، وه اس کی شان اور عزت ہے، کوئی بلوچ اسے ہاتھ نہیں لگا سکتا تو یہ محافظ کیسے ایک ماں کے چادر کی پامالی کرتےہیں؟
حیات کی ماں سے یاد آیا کہ کتنے بے گناه ماؤں کی چادر اسی طرح پامال ہوتے رہے، کتنے بے گناه لوگ انہی محافظوں نے مارے اور کتنے ماؤں نے یہ مناظر اپنے آنکهوں سے دیکھے۔
خیر احتجاج ہر کسی کا جمہوری اور آئینی حق ہے کسی بھی ظلم ، جبر، نہ انصافی اور حقوق کیخلاف… مگر ہم آج تک اس سے دستبردار ہیں، جمہوری ملک میں ایسا لگ رہا کہ ہم ظالم کے ملک میں ہیں۔
بلوچستان تو ایک وسیع علاقہ ہے، میں اس کی تہہ تک جا نہیں سکتا مگر شہرِ حیات تربت کی بات تو کرسکتا ہوں، اسی سال تربت میں بی بی ملک ناز شهید ہوئے، ان کی چهوٹی بچی برمش زخمی ہو گئے اور اسی ہی سال اور اسی ہی شہرِ تربت میں بی بی کلثوم کو شهید کیا گیا۔
شهید بی بی ملک ناز اور شهید کلثوم کے قاتل بهی ہمارے محافظوں کے دستِ راست تهے، وه بهی خود کو محافظِ پاکستان سمجهتے ہیں، لیکن ہیں وه بلوچ… فرق صرف اتنا ہے کہ وه نان کسٹم ہیں اور یہ کسٹم۔
آخر بلوچستان کو کس کی سزا دی جا رہی ہے، نواب نوروز خان کی، نواب اکبر بگٹی کی، سی پیک کی اور یا مسلح لوگوں کی، یہ جو بلوچستان کا حیات شهید ہوا، کیا یہ مسلح تها؟ کیا بی بی ملک ناز اور شهید بی بی کلثوم مسلح تهے؟
جنگ جیت گئے یا ہار گئے
زندانِ عوام ہم رہے
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔