حیات بلوچ کے قاتلوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ
دی بلوچستان پوسٹ کو موصول اطلاعات کے مطابق آج اتوار کے روز بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچستان کے شہر تربت کے علاقے آپسر میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالبعلم حیات بلوچ کو انصاف دلانے کیلئے احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق برمش یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام سانحہ تربت کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ ،لاپتہ افراد کی لواحقین سمیت بلوچ اور پشتون طلباء اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے بھاری تعداد میں شرکت کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ تربت میں طالب علم حیات بلوچ کا قتل ریاست کی بدترین دہشت گردی کا ثبوت ہے، انہوں نے کہا کہ ریاست بلوچ نوجوانوں کو مزاحمت کی راہ اختیار کرنے پر مجبور کررہا ہے۔
اپنے خطاب میں مقررین نے مزید کہا کہ ریاست بلوچستان کے روشن خیال دماغوں کو ختم کرنے کے لیے آخری حد تک جارہا ہے، آئے روز بلوچ نوجوانوں کا ماروائے عدالت قتل بلوچستان میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ بلوچستان مقتل گاہ بن چکا ہے، بلوچ ریاست سے نا امید ہوچکے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ ریاست بلوچ نسل کشی کا فیصلہ کرچکی ہے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر حیات بلوچ کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو پھانسی دینے کے مطالبہ درج تھا۔
دریں اثناء آج دوسرے روز بھی کراچی پریس کلب کے سامنے سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اور مرد سراپا احتجاج تھے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے آج کراچی پریس کلب کے سامنے حیات بلوچ کی قتل کے خلاف مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ سراپا احتجاج رہے۔
مظاہرین نے حیات بلوچ کی قتل کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے حیات بلوچ ضلع تربت کے رہائشی تھے۔ وہ چار بہن بھائی تھے، جن میں حیات بلوچ کا نمبر دوسرا تھا۔ وہ کراچی میں شعبہ فزیالوجی میں بی ایس کے فائنل ایئر کے طالب علم تھے۔ کورونا کی وجہ سے یونیورسٹی بند تھی، جس وجہ سے وہ آبائی علاقے تربت میں مقیم تھے۔
گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع کیچ میں تربت آبسر کے مقام پر پاکستانی فورسز نے حیات مرزا بلوچ کو انکے والدین کے سامنے پکڑ کر تشدد کے بعد گولیاں مار کر اس وقت جاں بحق کردیا جب وہ اپنے والد کے ہمراہ کجھور کے ایک باغ میں کام کررہے تھے۔