علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں ایم فل کا طالب علم ثناء بلوچ کو گیارہ مئی دو ہزار بیس کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے خاران سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ خاران سے لاپتہ ہونے والے ثناء بلوچ کے لواحقین نے اپیل کی ہے کہ ان کے لاپتہ فرزند کو رہا کیا جائے ۔
ایک ماہ قبل لاپتہ ثناء بلوچ کے بھائی نے بھی ایک بیان میں کہاتھا کہ اپنے لاپتہ بھائی کی بازیابی کیلئے بلوچستان و وفاقی حکومت اور سرکاری اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ثناء بلوچ کو بازیاب کریں، اگر ان پر کوئی الزام ہے تو اسے پاکستانی آئین کے مطابق عدالتوں میں پیش کرکے اسے اپنی صفائی کا موقع دیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ثناء بلوچ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں ایم فل کا طالب علم ہے جسے لاپتہ کیا گیا اور ابھی تک اس کی کوئی خبر نہیں، ثناء کی گمشدگی سے ہم سب ایک اذیت زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ دن بدن گھمبیر صورتحال کی شکل اختیار کرتا جارہا اور دوسری جانب لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لواحقین کا پرامن احتجاج ماما قدیر بلوچ اور نصر اللہ بلوچ کی سربراہی میں ایک دہائی سے جاری ہے۔