بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کے نمائندوں کی چئیرمین وقار بلوچ کی سربراہی میں بہاوالدین زکریا یونیورسٹی کی طرف سے غیراعلانیہ اسکالرشپس کی بندش کے خلاف ہنگامی پریس کانفرنس کیا گیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور بلوچ قوم انسانی تاریخ میں وہ مثال ہے جو سینکڑوں سالوں سے قومی اہداف حاصل کرنےکی جدوجہد کرتے ہوئے قومی ترقی کی طرف گامزن ہے۔ اس جدوجہد میں مختلف نشیب و فراز کا سامنا ہوا ہے بہت ساری کامیابیاں حاصل کرنے کے ساتھ نقصانات بھی اٹھائے آج ان نقصانات کو مد نظر رکھ کر بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان نے ان غلطیوں کو نہ دوہرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی شورش زدہ حالات میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کا قیام وجود میں آیا جو کہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا کسی سیاسی طرفداری سے الگ تھلگ ہوکر بلوچ طلبہ کے حقوق کے لیے اور بلوچستان سے تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کی جدوجہد میں مصروفِ عمل ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ طلباء پر بے رحمانہ تشدد سے لیکر بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور طلباء کو درپیش ہر مسائل میں ہمیشہ طلباء کے ساتھ یکجہتی اور ان کی کا عملی نمونہ پیش کرتا آرہا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان ملک کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے اور بلاشبہ تعلیم ہی وہ وہ موثر ہتھیار ہے جس کے ذریعے غربت، افلاس، بدحالی و پسماندگی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے کسی قوم کو بامِ عروج پر پہنچانے والی چیز تعلیم ہی ہے دنیا کی جتنی بھی قوموں نے ترقی کی انہوں نے شاہراہِ تعلیم پر چل کر ہی اپنے منزل کو پایا ہے اکیسویں صدی میں تعلیم کی اہمیت کا کوئی بھی منکر نہیں ہوسکتا آج کے جدید دور اور ترقی یافتہ دنیا میں حصول علم کے بغیر اقوام کے ساتھ قدم ملا کر چلنا ناممکن ہے۔ اگر ملک کے کسی حصے میں مسائل زیادہ ہوں تو ریاست کا فرض بن جاتا ہے کہ ان مسائل کی بیخ کنی کرے تعلیمی مسائل سے بڑا مسئلہ نہیں ہوسکتا کیونکہ تعلیم روشنی ہے روشنی سے محرومی معاشروں کے وجود کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے پورا سماج اندھیروں میں ڈوب جاتا ہے اس لیے ریاست کا فرض ہے کہ وہ سماج کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے کوشش کرے۔
انہوں نے کہا کہ غالباً بلوچستان کے تعلیمی حالات کو مدِ نظررکھ کر پنجاب حکومت نے دل بڑا کیا بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کے مسائل کو سمجھتے ہوئے بحران زدہ بلوچستان میں تعلیم کے لیے ایک نیا باب کھولنے کا فیصلہ کیا اس سے نہ صرف بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کا تعلیمی کیرئیر تباہی سے بچ گیا بلکہ پہلی دفعہ صوبوں کے درمیان خلا کو کم کرنے میں مدد ملی ایک دوسرے کے جذبات و احساسات سمجھنے اور تقافت کو جاننے کا ایک بہترین موقعہ ملا اس سے بین الصوبائی ہم آہنگی کو فروغ ملا یہ فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کے اسٹوڈنٹس سے کسی قسم کی فیس نہیں لی جائے گی یہ عملاٌ ایک احسن اقدام تھا جس کو ہر باشعور شخص نے سراہا اگر یہ فیصلہ نہ کیا جاتا تو یقیناً آج بلوچستان کے حالات مزید ابتر ہوتے کیونکہ نہ بلوچستان میں تعلیمی حالات ایسے ہیں کہ وہاں طلباء و طالبات سنہرے مستقبل کا خواب دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی اسٹوڈنٹس کے معاشی حالات اس کی اجازت دیتے ہیں۔ اسکالرشپس پر کئی غریب طلباء جو فیس کی استطاعت نہیں رکھتے تھے تعلیمی نعمت سے مستفید ہوئے اس کا فائدہ صرف ایک نوجوان کو نہیں بلکہ پورے خاندان کو ہوا اور کئی خاندانوں کو مستقبل میں امید کی ایک خوش نما کرن دکھائی دینے لگا۔
وقار بلوچ کا کہنا تھا کہ اب جبکہ مختلف یونیورسٹیاں ایڈمیشن کا اعلان کرچکی ہیں بہاوالدین زکریا یونیورسٹی میں بھی ایڈمیشن کا عمل جاری ہے مگر ہماری اطلاعات کے مطابق حکومتی پالیسی کے برعکس غیراعلانیہ طور پر یونیورسٹی کی طرف سے یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ اس سال اسٹوڈنٹس سے فیس لی جائے گی۔ اگر بلوچستان کے طلباء کے یہ اسکالرشپس ختم کیے گئے تو یقیناً نہ صرف اس سے محرومیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ سابقہ روایت کی جو خوبصورت بیل داغ ڈالی گئی اس کے ختم ہونے سے صوبوں کے درمیان ختم ہوتی خلا دوبارہ جنم لے سکتی ہے اور ثقافت و روایات کے نفوذ کا سلسلہ بھی ختم ہوجا ئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم پنجاب گورنمنٹ سے اپیل کرتے ہیں خدارا اس روایت کو برقرار رکھیئے، پسماندہ بلوچستان کے غریب طلباء سے قلم مت چھیننے دیں بلکہ دل بڑا کریں، طلباء پر رحم کریں۔ وائس چانسلر کی جانب سے غیراعلانیہ اسکالرشپس کی بندش کا نوٹس لیں کیونکہ اگر اتنے بڑے پیمانے پر بلوچستان کے طلباء و طالبات سے سیٹیں چھین لی جاتی ہیں تو اس سے سنگین خلا پیدا ہوسکتی ہے اس بحران کا جنم نہ ملک کے مفاد میں ہوگا نہ ہی قوم کے لئے۔ اس کے برعکس اگر حکومت ہمارے مطالبات سنتی ہے اور ان پر عمل ہوتا ہے تو نہ صرف اس میں ملک و ملت کی بھلائی ہے بلکہ ایک دن آئے گا جب تعلیمی پسماندگی کا نام و نشان مٹ جائے گا یہاں سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات ملکی اداروں کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کریں گے کیونکہ طلباء و طالبات کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں اور تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنے میں صفِ اول کے سپاہی ہیں۔ بین الصوبائی ہم آہنگی، بھائی چارے کے فروغ، امن و خوشحالی اور عوام کے درمیان خلا کے خاتمے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وائس چانسلر کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کو مسترد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ طلبا ء کے جائز مطالبات کو منظور کیا جائے بصورت دیگر بلوچ اسٹوڈنٹ کونسل ملتان ہر محاذ پر احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔ طلباء کے حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔