بلوچ وومن فورم بلوچستان کے خواتین کے مسائل کو اجاگر کرے گی – زین گل بلوچ

358

بلوچ وومن فورم کی جانب سے کوئٹہ میں پریس کانفرنس، آرگنائزنگ باڈی کا اعلان

بلوچ سماج ، سیاست ،ادب میں آپ کو خواتین بہت کم ملیں گے، بلوچ وومن فورم کے کارکنوں نے اس سماجی، سیاسی، ادبی اور  فرسودہ روایتوں کے جمود کو توڑنے کے لیے بلوچ وومن فورم کا قیام عمل میں لایا ہے۔ بلوچ وومن فورم 8 مارچ عالمی یوم خواتین کے موقعہ پر تشکیل دی گئی اور وومن فورم کی پانچ رکنی مرکزی آرگنائزنگ باڈی منتخب کی گئی لیکن COVID19 کے سبب بلوچ وومن فورم نے اپنے کام کا باقاعدہ آغاز نہیں کیا تھا۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ وومن فورم کے آرگنائزر زِین گُل بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

زِین گُل بلوچ نے کہا کہ بلوچ وومن فورم سماجی نہ برابری، مذہبی انتہا پسندی ، سرادری و قبائلی نظام، فرضی روایتوں کو بلوچ عورتوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ وومن فورم بلوچستان کے خواتین کے مسائل کو اجاگر کرے گی اور ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھائے گی۔ بلوچ وومن فورم بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی، خواتین پر ریاستی جبر، اُن کی تعلیم، گھریلوں تشدد، غیرت کے نام پر قتل، جنسی طور پر ہراساں کرنا سمیت ہر وہ مسئلہ جوکہ بلوچستان کی عورت کی زندگی کو متاثر کرتی ہے بلوچ وومن فورم ان مسائل کو حل کرنے کی جہدوجہد کرے گی اور بلوچ عورت کو آواز اٹھانے کے لئے متحد کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ سماج اور روایات میں مرد اور عورت کو برابری کے حقوق حاصل ہیں اور بلوچ سماج میں خواتین کے ترقی اور ارتقائی عمل کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ سرکار کی رائج کردہ فرسودہ نظام ہے جس کی وجہ سے بلوچ سماج کے سیکولر روایات کا گھلا گوٹا جارہا ہے۔

زِین گُل بلوچ نے بتایا کہ بلوچ وومن فورم سمجھتی ہے بلوچ معاشرے میں نوآبادیاتی نظام کی جڑوں کو کمزور اور ختم کرنے کے لیے خواتین کو ملکر نہ صرف فرسودہ نظام کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی بلکہ خواتین کی جبری گمشدگی، ڈنک، ہرنائی، تربت جیسے واقعات اور اجتماعی سزا کے خلاف آواز بلند کر کے اپنے تمام حقوق کی جہدوجہد کو آگے بڑھائے گی، ایک ریاست میں خواتین کو جو حقوق آئین میں دینے کے وعدہ کیئے گئے ہیں وہ خواتین کو دی جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچ وومن فورم کا مقصد ایک ایسا سماج ہے جہاں مرد اور عورت آزادی سے سانس لے سکیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد اور برابری کی سماج تخلیق کرنے کے عمل میں مرد اور عورت کو یک مشت ہوکر سرکار کے پالیسیوں کا اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑھے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ سماج میں جو سرداری سسٹم اور فرسودہ رواج رائج ہیں یہ سب نو آبادیاتی نظام کی پیداوار ہیں، بلوچ عورتوں اور مردوں کو جو بڑے مسئلے درپیش ہیں جس کو عورت یا مرد الگ الگ ختم نہیں کرسکتے ان مسائل کو ختم کرنے کے لیے دونوں کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، بلوچ سماج اور روایات میں مرد اور عورت برابر حقوق رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ وومن فورم ایک ترقی پسند سماج تخلیق کرنے کے ساتھ ساتھ عورتوں کے حقوق حاصل کرنے کے جہدوجہد کو تیز کرے گی۔ عورت کی تاریخی کردار کو بلوچ سماج میں ایک مرتبہ پر سے بحال کرنے، زندگی کے ہر شعبے میں عورت اپنا کردار ادا کرنے کی جدوجہد کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس برابری کی سماج کو بلوچ وومن فورم (سمو راج) کی نام سے پکارے گی جہاں مرد اور عورت معاشرے کی ترقی کے لئے یک مشت ہوکر جدوجہد کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچ وومن فورم کی مرکزی پانچ رکنی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی جاچکی ہے جس کے مطابق آرگنائزر زِین گُل بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر شہناز بلوچ، آرگنائزنگ باڈی کے ممبران میں خدیجہ بلوچ، مریم بلوچ، حانی بلوچ شامل ہیں۔