بلوچستان میں انسانی المیہ عالمی اداروں کی خاموشی ان کی وجود پر سوالیہ بن رہا ہے – دل مراد بلوچ

331

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے ماہ جولائی 2020 کے تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طول و ارض میں جاری آپریشنوں، چھاپوں میں پاکستانی فوج نے 20 افراد قتل، 40 لاپتہ، دو سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار اور پچاس گھر نذرآتش کردیئے۔

انہوں نے کہا کہ جولائی کے ماہ ریاستی فورسز نے مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 35 سے زائد فوجی آپریشنز کیے جس میں 40 افراد کولاپتہ کرنے کے ساتھ پچاس گھروں کو نذر آتش کیا گیا، جبکہ دوران آپریشن دو سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی گئی۔

جولائی کے ماہ بلوچستان بھر سے 29 نعشیں ملیں، 20 افراد شہید کیے گئے جبکہ پانچ لاشوں کے محرکات سامنے نہیں آسکے اور چار لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی۔

اسی ماہ 18 افراد فورسز کی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے، جس میں 16 افراد وہ تھے جنکو اسی سال جون یا مئی کے ماہ فورسز نے اغوا کیا تھا۔ جبکہ 2018 اور 2019 سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ایک ایک شخص بھی بازیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ نسل کشی کا ختم نہ ہونے والا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید اضافہ ہورہا ہے، پاکستان بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لئے تمام حدود پار کرکے بلوچ قوم کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنارہا ہے، اجتماعی سزا عالمی سطح پر مانے گئے قوانین اور جنیوا کنونشن کے مطابق واضح جرم ہے لیکن پاکستان کے لئے عالمی قوانین و انسانی اقدار اپنی وقعت کھوچکے ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا بلوچستان قوم پرستانہ سیاست پر قدغن لگ چکی ہے اور جو بھی آواز اٹھانے کی کوشش کرتا ہے یا تو مارا جاتا ہے یا سالوں کے لئے یا ہمیشہ کے لئے پاکستانی فوج کے ٹارچر سیلوں کی نذر ہوتا ہے، صرف ریاستی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والے نشانہ نہیں بنتے ہیں بلکہ پاکستان کے پروردہ غنڈوں کے خلاف بھی بولنے کی سزا موت سے کم نہیں، بارکھان میں انورجان ایک صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ تھے اور علاقائی سردار کے مظالم کی نشاندہی کرتے رہے تو انہیں قتل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ سماج اپنے مذہبی رواداری کے لئے مشہورہے لیکن پاکستان نے مذہبی جنونیت کی بیج بونے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس میں ناکام رہا مگر پاکستان اپنی کوششوں سے کسی طرح باز نہیں آتا بلوچستان میں لشکر طیبہ، لشکر جھنگوی، داعش جیسے دہشت گرد تنظیموں کی تخم ریزی جاری ہے تاکہ بلوچ سماج اور بلوچ قومی تحریک کو شکست و ریخت سے دوچار کرسکے۔ بلوچستان میں صدیوں سے ہندو بلوچ سماج کے ایک اٹوٹ حصے کے طور پر امن و سلامتی سے بس رہے ہیں لیکن موجودہ تحریک کے شروع ہوتے ہی دیگر بلوچوں کی طرح ہندوں بھی مظالم کا نشانے پر رہے، سینکڑوں ہندوؤں کو لوٹا گیا، حتیٰ کہ خضدار میں سرکاری ڈیتھ سکواڈ کے درندوں نے ہندو بیٹیوں کی عصمت دری بھی کی۔ بلوچوں نے ہمیشہ اپنی جان داؤ پر لگاکر اپنے ہندو بھائیوں کی تحفظ کی ہے، اسی مہینے میں خضدارکے علاقے وڈھ میں سرکاری ڈیتھ سکواڈ کے قاتلانہ حملے میں نانک رام ولد مجومل نامی ہندو تاجر شدید زخمی ہوئے، جنہیں علاج کے ہسپتال منتقل گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہوگئے۔

دل مراد بلوچ نے کہا بلوچستان میں جاری مظالم کی تفصیل دیکھ کر شائد مہذب دنیا کو یہ باتیں فلمی یا افسانوی معلوم ہوں لیکن بلوچ روزانہ ان حالات سے دوچار ہے، بلوچ سیاسی آوازوں، بلوچ سیاسی ورکروں، بلوچ انسانی حقوق کے اداروں، بلوچ دانشوروں کو پاکستان مظالم کے خلاف اس سے کئی درجہ زیادہ آواز اٹھانے، کام کرنے اور منظم ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستانی مظالم و بربریت سے بلوچستان میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، میڈیا کی عدم موجودگی اور خوف و ہراس کی وجہ سے اصل حقائق سامنے نہیں آتے ہیں، کوئٹہ میں بلوچ بیٹیوں، بلوچ ماؤں کی فلک شگاف چیخ تصویر کا معمولی سی رخ دنیا کے سامنے لارہی ہیں لیکن بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں ریاستی درندگی و حیوانیت سے مظلوم بلوچ کی چیخیں وہیں دب کر رہ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ ہمیشہ کی طرح ذمہ دارعالمی اداروں کو ان کا فریضہ یاد دلاتا ہے کہ بلوچستان میں انسانی المیہ کی سدباب کے لئے اس سے قبل آگے بڑھیں کہ بہت دیر ہوجائے، بلوچ مظالم کی تمام شکلیں، بربریت کی نوع بہ نوع اقسام سے دوچار ہے، بلوچ اپنے دھرتی پر قابض کی بربریت کی تمام صورتوں کا مقابلہ کررہا ہے لیکن جو عالمی ادارے ایسے حالات میں انسانیت کی تحفظ کے لئے وجود میں لائے جاچکے ہیں، ان کی خاموشی ان کی وجود پر سوالیہ بن رہا ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے دستاویزی رپورٹ ماہ مئی 2019 ذیل میں تفصیل سے پیش کیا جاتا ہے:

1 جولائی

۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب چوکی سے امیر بخش ولد یار محمد کو اس وقت حراست میں لے کر لاپتہ کیاگیاجب وہ گھر سے اپنے دکان گھر جارہا تھا،امیر بخش کا بنیادی تعلق ضلع کیچ کے علاقے تجابان سے ہے۔ امیر بخش حب چوکی میں ایک ٹریول ایجنسی میں کام کررہا تھا۔

۔۔۔ گذشتہ دنوں کراچی میں کراچی اسٹاک ایکس چینج پر فدائی حملے کرنے والے بلوچ سرمچار سلمان حمل کی والدہ والدہ جمیلہ، دو بہنیں سارہ اور زہرہ کوکراچی سے پاکستانی سیکورٹی فورسز نے حراست میں لاپتہ کیا،سلمان حمل کی والدہ اور بہن میت وصول کرنے کیلئے کراچی گئیں تھیں،انہیں حراست میں پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا گیا۔

3جولائی

۔۔۔کولواہ کے مختلف علاقوں مادگِ کور، کاشی کور میں پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں نے دن بھر عام آبادیوں پر اندھا دھند شیلنگ کی،گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے کئی گھروں کو نقصان پہنچا ہے،تاہم لوگ بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔

۔۔۔پاکستانی فوج نے گزشتہ دنوں کیچ کے علاقے ڈنڈار پونزگ سنٹ سے چار افراداللہ داد ولد میا غلام علی، وزیر ولد شہداد،بہار ولد سردو اور حسین ولد احمد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

5جولائی

کیچ کے علاقے شاپک سے پاکستانی فوج نے 29جون کو کراچی اسٹاک ایکس چینج پر حملہ آوروں میں شامل سرمچارسراج کنگر کے دونوں بھائی شریف اور شکیل کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

اس سے قبل پاکستانی فوج نے فدائی تسلیم کے بھی دو بھائیوں کو حراست میں لیا تھا اور سلمان حمل کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور سلمان حمل کے ایک رشتے دار کو بھی حراست میں لیا تھا

سیاسی و سماجی حلقے پاکستانی فوج کے اس طرح کے ظلم و زیادتی اور اسی نوعیت کے دیگر حرکتوں کو اجتماعی سزا قرار دے رہیں ہیں۔

6جولائی

۔۔۔جھاؤکے علاقے کوہڑو کوپاکستانی فوج نے گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کردی،دوران آپریشن گاؤں کے تمام لوگوں کو حراست میں لے کر فوجی کیمپ منتقل کردیاگیا۔ فوجی کیمپ میں لوگوں بے پناہ تشدد کی گئی اور تمام لوگوں کے موبائل فون فوج نے چھین لئے ہیں۔تاہم حراست میں لے گئے افراد کو بعدازاں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا گیا لیکن کسی شخص کی فون واپس نہیں کی گئی۔

۔۔۔ ہرنائی کے علاقے نشپہ میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر دعویٰ بول کر قیصر چھلگری کو قتل کردیااوران کی 6 سالہ نواسی اور دوجوان بیٹوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔

۔۔۔ تفتان میں پاکستانی فوج نے فائرنگ کرکے پنجگورکے باشندے محمد ذاکر ولد نعیم کو قتل کردیا۔
7جولائی

۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان سنگ آبادمیں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے گھرگھر اور لوٹ مار کے بعد کَمیس ولد وحد بخش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ فورسز نے دروان آپریشن موٹر سائیکلوں سمیت گھرمیں موجود دیگر قیمتی سامان لوٹ لئے۔

۔۔۔ خضدار کے علاقے گریشگ کے علاقے جاورجی، گزی،باہڑی اور گیشتری سمیت گردونواح کے علاقوں میں فوجی آپریشن، فوجی آپریشن میں پاکستانی فوج اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکار بھی شامل رہے۔

۔۔۔ جھاؤمیں فوجی آپریشن، فوج بڑی تعداد میں اورناچ سے سورگر کے پہاڑی سلسلے میں یک تنگی کے راستے سے داخل ہوکر سکڑ اور مچھی میں آپریشن کررہا ہے۔

8جولائی

۔۔۔ گریشہ کے علاقے لوپ میں لیفٹیننٹ عبدالحمید عرف شاہ زیب ولد نورجان سکنہ بدرنگ گریشہ، سرمچار صابر علی عرف مہیم ولد صوالی سکنہ گریشہ گمبد او ر سرمچار انور عرف جاوید ولد شریف سکنہ مشکے کھندڑی سرکاری ڈیتھ سکواڈسے جھڑپ میں شہید ہوئے،عظیم قربانی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

9جولائی

۔۔۔ جھاؤ کے وسیع پہاڑی سلسلے میں صبح پاکستانی فوج کی آپریشن، صبح سے پہاڑی سلسلے میں ہیلی کاپٹروں کی مسلسل شیلنگ اور بم بمباری کا سلسلہ جاری،واضح رہے کہ گزشتہ روز پیدل فوجی دستے بڑی تعداد میں اورناچ سے سورگر کے پہاڑی سلسلے میں یک تنگی کے راستے سے داخل ہوا تھا۔

۔۔۔گوادرمیں پچھلے تین دنوں سے فوجی آپریشن،دوران آپریشن پاکستانی فوج نے گوادر میں ایدھی سنٹر پر چھاپہ مارکر ایدھی سینٹر کے ملازم سعید ولد ابراھیم اور اسحاق نامی دو افراد کو شہریوں کے سامنے شدید تشدد کا نشانہ بناکر حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
دوران آپریشن گوادر کے علاقے مونڈی،فقیرکالونی،شنکانی در سمیت گھروں پہ چھاپے مارکر لوٹ مار کرکے لوگوں کے موبائل فونز چیک کرکے اکثریت کی موبائلز اپنے ساتھ لے جارہے ہیں

10جولائی

۔۔۔کراچی ملیر سے نامعلوم نقاب پوش افراد نے بلوچستان میں سب سے زیادہ متحرک سماجی بہبود کی تنظیم ”اوست ویلفیئر آرگنائزیشن“کے سیکریٹری جنرل قیوم عرف وفا ولد ابراہیم سکنہ کیچ آسیاب آباد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب چوکی میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر چاکر ولد عبدالسلام نامی شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام متنقل کردیا ہے،اہلخانہ کے مطابق لاپتہ چاکر کی دماغی توازن درست نہیں اور اسے علاج کی غرض سے لایا گیا تھا لیکن حب چوکی میں ریاستی فورسز نے انہیں اغواء کرکے لاپتہ کردیا۔

۔۔۔جھاؤ کے وسیع پہاڑی سلسلے سورگر میں پاکستانی فوج چار اطراف سے داخل ہوچکا ہے۔فوجی دستے اورناچ، جھاؤ اور ارہ کے راستے سے داخل ہوچکے ہیں اور مقامی ڈیتھ سکواڈ بھی بڑی تعداد میں فوج کے ہمراہ ہیں۔راشن اور اسلحہ لیجانے کے لئے بڑی تعداد میں مقامی لوگوں کے اونٹ اور گدھے فوج نے قبضے میں لئے ہیں۔اس آپریشن میں زمینی فوج کو جنگی ہیلی کاپٹروں کی کمک بھی حاصل ہے۔

11جولائی

خخضدار کے علاقے گریشگ سے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا شخص وزیر ولد مراد بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیاجنہیں 13 جون 2020 کو گریشہ کے علاقے کوچہ سے پاکستانی فوجی اٹھاکر لاپتہ کیاگیا تھا۔

حراست کے دوران انہیں بے پناہ اذیت کانشانہ دیا گیاہے،زیادہ ٹارچر کرنے کے سبب ہاتھ پیر کام نہیں کر رہے ہیں۔ جس سے وہ بے ہوشی کی حالت میں خضدار میں زیر علاج ہے۔

12جولائی

۔۔۔خضدارکے علاقے گریشہ باہڑی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے سنجر ولد حسن، نور بخش ولد سلیم اور خیر بخش ولد سلیم حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔جھاؤ کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فوج نے بلو ولدنور محمد سکنہ سکڑی دپ، محمدجمعہ ولد رسول بخش سکنہ ڈومب اور تاج محمد ولد عطا محمد سکنہ سورگر کو حراست میں لے کر لاپتہ کیاگیا ہے۔

۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب میں ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت عبدالمجید ولد اسماعیل کے نام سے ہوئی جسے جمالی گوٹھ مامو ہوٹل کے قریب نشانہ بنایا۔

۔۔۔ کولواہ کے علاقے ڈنڈار سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوا ہے۔لاش کی شناخت ابراہیم ولد محمد سکنہ ببر شور وارڈ نمبر ایک پسنی کے نام سے ہوئی۔

13جولائی
۔۔۔تمپ کوہاڈ کے علاقے زامران بازار میں پاکستانی فورسز نے چھاپہ مار کرریاض ولد ابراہیم اور منیر خدا بخش کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، دوران گرفتاری جب خواتین و بچوں نے فورسز کی مزاحمت کی تو فورسز اہلکاروں نے خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

۔۔۔ڈیرہ بگٹی کے علاقے زین کوہ کے قریب سے حاصل نامی شخص کی لاش برآمد ہوئی جسے چند روز قبل پاکستانی فوج نے زین کوہ سے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا،بتایاجاتاہے کہ شدید تشدد اورٹارچر سے وہ شہیدہوئے۔

۔۔۔چاغی کے علاقے لاگاپ سے نور اللہ ولدبختیار کی لاش برآمد ہوئی جسے ایک دن قبل اغواء کیاگیاتھا۔

14جولائی

۔۔۔ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی سے پاکستانی فوج نے محمد امین بلوچ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا،محمد امین گزشتہ کچھ عرصے سے پروگریسو یوتھ الائنس کراچی سے وابستہ ہیں۔

۔۔۔خاران میں پولیس نے حراست میں احسان اللہ ولد امام بخش کوٹارچر سے قتل کردیاگیا اور پولیس نے واقعہ کو خودکشی قرار دیا تھا جبکہ مقتول کے ورثاء کے مطابق پولیس اپنی جرم کو چھپانے کے لئے جھوٹ کا سہارا لے رہاہے۔

15جولائی

۔۔۔ آواران کے علاقے گیشکور سے پاکستانی فوج نے شے دل ولد کریم بخش اور اسلم ولد ناصر نامی نوجوانوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔گچک کے پہاڑی علاقوں میں پاکستانی فوج کے متعدد گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شدید بمباری اور شیلنگ کا عمل شروع کی تھی، دوپہر کے بعد موسلادھار بارش ہوئی تو انہیں شیلنگ اور بمباری روکنا پڑی اور گن شپ ہیلی کاپٹر پنجگور کے مرکزی آرمی کیمپ میں واپس چلے گئے۔

16جولائی

۔۔۔پنجگور میں 12 سالہ بچہ فقیر بلوچ ولد رسول جان نامی بچے کی لاش برآمد،جسے ہولناکی سے قتل کرکے لاش ایک خالی گھر میں چھپادی گئی تھی۔

17جولائی

۔۔۔خضدارمیں آرسی ڈی روڑ سے محمد رفیق ولد درخواست رند سکنہ کھنڈ خضدار نامی شخص کی لاش برآمد،اسپتال رپورٹ کے مطابق متوفی کا گلا دبا کر اسے قتل کردیا گیا ہے۔تاہم قتل کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے

۔۔۔واشک میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے بلوچستان یونیورسٹی کے سابق پروفیسرسمیت دو افراد کو ہلاک کردیا، واشک کے علاقے کنری ناگ میں جامعہ بلوچستان کے سابق استاد پروفیسر عبدالخالق کو اس کے ایک اور ہمراہ سمیت ہلاک کردیا،تاہم تاحال ہلاکت کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

۔۔۔ بلوچستان کے علاقہ مند سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ حسن ولد کمال بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا،انہیں 28 اکتوبر 2018 کو کہشک مند سے فوج نے گرفتار کر کے لاپتہ کیا تھا۔

۔۔۔ پنجگور کے علاقے پاکستانی فوج نے چتکان بازار گچک اڈا کے مقام پر واقع ایک دکان پر چھاپہ مارکرایک اسداللہ ولد عطا محمد سکنہ گچک سوروک کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔(اسداللہ کو 12جولائی کوفوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا جس کی خاندانی ذرائع نے آج تصدیق کی ہے۔

18جولائی

۔۔۔خضدارکے علاقے وڈھ میں سرکاری ڈیتھ سکواڈ کے قاتلانہ حملے میں نانک رام ولد مجومل نامی ہندو تاجر شدید زخمی ہوئے،جنہیں علاج کے ہسپتال منتقل گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر شہیدہوگئے۔

19جولائی

۔۔۔جھاؤ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے دو گاؤں ملاگزی اور پیرجان گوٹھ کو محاصرے میں لے کر تمام مرد حضرات کو حراست میں لے کر قریبی فوجی کیمپ میں منتقل کردیا ہے،جہاں انہیں دن بھر اذیت کا نشانہ بنایا گیا اورپھر چھوڑ دیا۔
20جولائی

پاکستانی فوج نے ایک شخص کوحراست میں لے کرنامعلوم مقام منتقل کردیا جبکہ دو افراد پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔مستونگ سے پاکستانی فوج نے علی احمد بنگلزئی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،واضح رہے کہ اس سے قبل علی احمد بنگلزئی کے بھائی طارق بلوچ کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا 2011کو ان کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی تھی۔

۔۔۔ پنجگور کے علاقے بالگتر سے 9 جون کو پاکستانی کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ماجد ولد شہید سپاہاں اور احساب ولد خلیل بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔یاد رہے ماجد اور احساب کے ساتھ لاپتہ کئے جانے والے دیگر دو نوجوان زمان جان اور ابوالحسن دونوں تاحال لاپتہ ہیں۔

21جولائی
۔۔۔سماجی تنظیم ”اوست ویلفیئر آرگنائزیشن“کے چیئرمین محمد جان دشتی کوکراچی سے لاپتہ کیا گیا۔

۔۔۔پنجگور کے علاقے خدابادان میں واقع بی این ایم جرمنی زون کے صدر حمل بلوچ اور شہید داؤد کے گھر پر سرکاری ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں حملہ کیاانہوں نے گھر پر دھاوا بول کرسینکڑوں گولیاں فائر کی گئیں، خواتین و بچے شدید ذہنی تشدد کا نشانہ بنائے گئے۔

حمل بلوچ کے اہل خانہ پہلے بھی اذیت کا نشانہ بنے ہیں،اس سے پہلے ان کے بھائی کو حراست میں لے کر غائب کردیا گیا تھا اور مہینوں تک تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رہاکردیا گیا تھا۔
21 جولائی

کیچ میں قائم سماجی بہبود کے تنظیم ”اوست ویلفیئرآرگنائزیشن“ سرکردہ رہنما ملا لیاقت ولی کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔لسبیلہ کے شہر حب چوکی میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو ہلاک جبکہ ایک کو زخمی کردیا۔ تاہم فائرنگ کے وجوہات معلوم نہ ہوسکے۔

22جولائی

۔۔۔ خضدار کے علاقے توتک سے لاپتہ آصف قلندرانی کے والد میر جمعہ خان قلندرانی دس سالوں سے اپنے بیٹے کی راہ تکتے تکتے وفات پاگئے

23جولائی

۔۔بارکھان میں صحافی انور جان کے قتل کردیا کردیا گیا،قاتل کٹھ پتلی صوبائی وزیر عبدالرحمان کے محافظ ہیں۔

۔۔۔آواران کے علاقے مشکے قلات چیرسے پاکستانی فوج نے ایک خاتون نازبی بی کوحراست میں لے کر کیمپ منتقل کیا،جہاں ان پر تشددکی گئی اور بعد میں رہا کردیاگیا۔واضح رہے کہ اس قبل بھی پاکستانی فوج ناز بی بی کو حراست میں لے کر لاپتہ کرچکی ہے۔

۔۔۔اوتھل سے مشرق شمال کی جانب تقریباً چالیس کلومیٹر دور گچیری سے ایک پرانی لاش ملی ہے جسے بعد میں شناخت کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق لاش دس روز پرانی ہے جس کی شناخت نہیں کی جاسکی ہے۔

یاد رہے بلوچستان میں اکثر اوقات مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوتی رہی ہیں جن میں اکثریت کی شناخت ان فراد کے ناموں سے ہوئی ہے جو پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار ہوئے ہیں۔

24جولائی

جھاؤ سے متصل پہاڑی سلسلے سورگر کے مختلف علاقوں سے سردار نعمت بزنجو نے چار افرادمحمد جمعہ ولد رسول بخش ساکن ڈومب سورگر،محمد خان ولد جنگو ساکن کروئی،بلو ولد نورمحمد ساکن پہریچی سورگراورلعل جان ولد نورمحمد ساکن اورناچ کواورناچ اپنے گھر بلایا،اس کے بعد چاروں لاپتہ ہیں۔بتایاجاتاہے کہ نعمت بزنجو نے ان افراد کو فوج کے حوالے کردیاہے۔

۔۔۔پنجگور سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 14 مہینے قبل لاپتہ ہونے والے حفیظ ولد پیر محمد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔جسے پنجگور کے علاقے پروم سے لاپتہ کیا گیا تھا۔

۔۔۔کیچ سماجی بہبود کے تنظیم ”اوست ویلفیئر کے تینوں رہنما قیوم، محمد جان دشتی اور ملا۔لیاقت ولی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

25جولائی

۔۔۔بلیدہ فورسز کی فائرنگ سے قذافی نامی نوجوان شہید ہوگیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے گورکوپ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے متعدد افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا،علاقے میں جاری آپریشن،مواصلاتی نظام کی بندش کی وجہ لاپتہ کئے جانے والے افراد کی شناخت نہ ہوسکی۔
27جولائی

۔۔۔لسبیلہ کے شہر حب چوکی سے پاکستانی فوج جھاؤ نے علاقے کوہڑو کے رہائشی ماسٹر صادق ولد موسی کودوسری مرتبہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے، اس سے قبل بھی پاکستانی فوج نے جھاو سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جسے شدید تشدد کا نشانہ بناکر بعد میں چھوڑ دیا تھا

۔۔۔ کیچ کے علاقے کولواہ کڈ ہوٹل کے مقام پر پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے تین افرادواجد ولد محمد، محمد علی ولد واجد، الہی بخش ولد تلاھو کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔ دوران آپریشن پاکستانی فوج نے متعدد گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کرنے کے بعد انہیں نذر آتش کردیا۔

۔۔۔پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں منڈی جانے والے خاران کے نوجوان منظور احمد ولد حسین بخش عیسی زئی کواغواء کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعدقتل کرکے لاش پھینک دی گئی۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت کمبیل سے پاکستانی فوج نے دوافراد نذیر ولد یارمحمداور نسیم ولد عبداللہ سکنہ کُمبیل دشت کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔کیچ علاقے بلیدہ میں فوجی آپریشن،فوجی آپریشن بلیدہ جاڑیگ اور گردونواح میں کئی گئی،زمینی فوج کو جنگی ہیلی کاپٹروں کی مددبھی حاصل تھی،اس آپریشن میں متعدد گھروں کو نذرآتش کردیاگیااورگن شپ ہیلی کاپٹروں نے مختلف مقامات پر شدید شیلنگ کی ہے۔

30جولائی

۔۔۔۔ پسنی میں پاکستانی فوج نے بازار میں سے ایک نوجوان ایازبلوچ سکنہ پیدارک کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کیا ہے۔

۔۔۔ چمن میں پاکستان وافغانستان کے سرحدکی بندش کے خلاف دھرنے پر بیٹھے لوگوں پر پاکستانی فوج نے فائرنگ کھول دی جس سے خاتوں سمیت چار افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

31جولائی

۔۔۔لسبیلہ کے شہرحب چوکی تھانہ ساکران ہمدرد یونیورسٹی کی حدود میں پانی میں ڈوبی ہوئی شخص کی نعش ملی ہے،نعش کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

۔۔۔چاغی کے علاقے نوکنڈی سے ایک شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد کرکے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ لاش کی شناخت نہ ہوسکی۔

خضدارکے علاقے گریشہ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں رواں سال 13 جون کو لاپتہ کیئے جانے والے سات افراد نوجوان منور ولد گہرام، زاہد ولد نیک محمد، خالد ولد محمد بخش، طارق ولد دادل، ستار ولد امین، رفیق ولد علی، دارو ولد شیر محمد رہا ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

۔۔۔ ہرنائی کے علاقے نشپہ میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں 6 جولائی کوشہیدقیصر چھلگری کے دونوں بیٹے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔ پنجاب پولیس نے پانچ لاپتہ افراد کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کر کے ان کی لاشیں راجن پور کے علاقے عربی ٹبہ کے مقام پر پھینک دی ہیں۔
ان پانچ افرادمیں سے دوست محمد بگٹی کو آٹھ مہینے قبل کراچی سے، غلام حسین بگٹی کوپانچ ماہ قبل کندھ کوٹ سے، ماسٹر علی بگٹی کو گذشتہ سال چھ نومبرکوراجن پور سے، رمضان بگٹی کو ایک سال قبل ڈیرہ بگٹی کے علاقے پٹ فیڈر سے اورعطا محمد بگٹی ایک سال قبل پنجاب کے شہر بہاولپورسے پاکستانی فورسزنے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا۔

۔۔خضدار سے لاپتہ پانچ افراد خیریت سے گھر پہنچ گئے۔ خضدار سے پانچ ماہ قبل لاپتہ ہونے والے پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن خضدار کے سابق صدر عبداللہ ساسولی، ہیلتھ ورکر محمد انور مینگل، اور محمد نعیم شاہوانی، علی اکبر مینگل سمیت پانچ افراد عید کے موقع پر اپنے گھر خیرو عافیت سے پہنچ گئے۔ وہ رواں سال فروری کے مہینے میں لاپتہ ہوگئے تھے