بلوچستان ، باركهان اور منشیات
تحریر: بالاچ کھیتران بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان بھر میں منشیات کو عام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے۔ چرس، ہیروئن، کوکین اور شراب سمیت ہر قسم کا نشہ پاکستان کے نسبت بلوچستان میں ہر عام و خاص جگہ پر دستیاب ہے۔
باقی ماندہ بلوچستان کی طرح باركهان میں بھی منشیات عام دستیاب ہے، بلوچستان بھر کی طرح پہلے پہل باركهان میں بھی چرس، ہیروئن، شراب عام کی گئی، سب سے زیادہ مقبول ہونے والا نشہ چرس ہے، جو ہر عام و خاص میں مقبول ہوا (13 سال سے لے کر 18سال کی عمر کے لوگ بہت استمال کرنے لگے) بلکہ میں کہونگا مقبول کیا گیا اور آسانی سے دستیاب بھی ہونے لگا، چرس کہیں اور نہ ملنے کی صورت میں سیکورٹی فورسز سے ضرور مل جاتا ھے بلکہ پاکستانی پیراملٹری فورس ایف سی کی جہاں کہیں شاپ یا بیکری ہو وہاں چرس آسانی سے دستیاب ہوجا تا ہے۔
مگر آج کل باقی بلوچستان کی طرح باركهان میں crystal meth یا Ice نامی نشہ کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عام کیا جارہا ہے، باقی نشوں کے بنسبت یہ نشہ زیادہ خطرناک ہے، چونکہ یہ کیمیکل کے ذریعے کیمیکل لیب میں تیار کیا جاتا ہے، باقی منشیات کی بانسبت آئس مذکورہ شخص کو 12 گھنٹے تک ایکٹو رکھتا ہے، 12گھنٹے گذرنے کے بعد اگر آئس کے عادی شخص کو آئس نہیں ملے تو سرسمیت جسم درد سے چور ہونے لگتاہے، شدید غصہ آتا ہے اور مذکورہ شخص بے قابو ہو جاتا ہے۔
چند مہینوں سے باركهان میں آئس کے استمال کرنے والوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، چرس پینے والے بچے اور نوجوان کو آئس کی جانب راغب کیا جارہا ہے۔
چونکہ خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ یہ نشہ مہنگا بھی ہے، اسی لیئے سمگلر مافیا ریاست کی پشت پناہی میں اس گھناؤنے دھندے کو آئے روز مزید بڑھا رہے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ھے؟ کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا؟ تو بھائی یہ ظاہر سی بات ہے کہ قابض کبھی نہیں چاہے گا کہ مقبوضہ علاقے کے باسی کبھی یہ سوچنے کے قابل ہو جائیں کے ھم غلام ہیں اور ہمیں غلام رکھنے والا کون ہے؟ بلوچ قومی شعور کو دیکھتے ہوئے، اسی بوکھلاہٹ میں نشے کو مزید عام کیا جارہا ہے۔
اب یہ ہر باشعور بلوچ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہرشخص کو یہ سرپدی دے کہ یہ قابض کا خاص اور ممر ہتھکنڈا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔