اطلاعات کے مطابق افغان حکام نے ان افواہوں کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کے پولیس سربراہ تادین خان اچکزئی کو متحدہ عرب امارات کے ائیرپورٹ پر پانچ ملین ڈالر منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغان حکام کے ذرائع نے تادین اچکزئی کی گرفتاری کے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” یہ مزاحقہ خیز افواہیں “سرحد پار” کے خفیہ ادارے پھیلارہے ہیں، ایسی من گھڑت باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔”
سوشل میڈیا پر قندھار پولیس چیف کی ایک تازہ تصویر بھی گردش کررہی ہے، جس میں وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ دبئی کی سیر کرتے نظر آرہے ہیں۔
واضح رہے تادین خان اچکزئی کو ان کے بھائی جنرل رازق اچکزئی کے قتل کے بعد قندھار پولیس کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جنرل عبدالرازق اکتوبر 2018 کو گورنر قندھار کے باڈی گارڈ کے ہاتھوں قتل ہوگئے تھے، جبکہ افغان حکام کے مطابق انہیں قتل کرنے کا منصوبہ “سرحد پار” سے کیا گیا تھا۔
جنرل رازق اچکزئی اپنے سخت گیر پاکستان مخالف موقف اور طالبان کیخلاف سخت پالیسیاں اختیار کرنے کی وجہ سے ایک انتہائی بااثر شخصیت کے طور پر خطے میں پہچان رکھتے تھے۔ ان پر متعدد حملے ہوچکے تھے تاہم آخری حملے میں انہیں کندھار گورنر ہاؤس کے اندر ہی نیٹو کمان کے موجودگی میں گورنر قندھار کے ایک سپاہی نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ انکے بعد قندھار پولیس چیف کی ذمہ داریاں انکے چھوٹے بھائی تادین اچکزئی کو سپرد کی گئی تھیں۔
تادین اچکزئی میڈیا میں پاکستان پر افغانستان میں مداخلت کرنے اور امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے و افغان طالبان کو کمک کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ وہ افغانستان میں ہونے والے بد امنی کے حالیہ واقعات خاص طور پر کابل دھماکوں کا الزام بھی پاکستان پر لگاچکے ہیں۔